حلب کے معاملے پر کیری اور لاوروف میں بات چیت
8 دسمبر 2016جرمن شہر ہیمبرگ میں گزشتہ شب ہونے والی اس ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا، ’’ ہم نے اس (حلب) حوالے سے کچھ تجاویز کا تبادلہ کیا ہے اور ہم کل صبح دیکھیں گے کہ ہم اس حوالے سے کہاں کھڑے ہیں۔‘‘
لاوروف کی طرف سے اس ملاقات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم ملاقات سے قبل ان کا کہنا تھا کہ وہ ’’دو دسمبر کی امریکی تجویز کی حمایت‘‘ کی تصدیق کریں گے۔ کیری نے اپنی اس تجویز میں حلب کے مشرقی حصے سے تمام باغیوں کے اخراج کی بات کی تھی۔ لاوروف نے واشنگٹن پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ اپنے کہے سے پیچھے ہٹ رہا ہے اور جنیوا میں رواں ہفتے طے شدہ مذاکرات معطل کر دیے۔
جنگ بندی کے مطالبات
امریکا، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے مشترکہ طور پر یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ حلب میں فوری طور پر جنگ روکی جائے۔ اس درخواست کو کینیڈا، جرمنی اور اٹلی کی تائید بھی حاصل ہے۔ شامی حکومت اور روس کی طرف سے قبل ازیں حلب میں جنگ بندی کی درخواستیں مسترد کر دی گئی تھیں۔
جان کیری یورپی تعاون اور سکیورٹی کی تنظیم (OSCE) کی وزارتی میٹنگ میں شرکت کے لیے جرمنی میں ہیں۔ یہ میٹنگ آج جمعرات آٹھ دسمبر کو ہو رہی ہے۔ کیری اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے قبل یورپ کا یہ آخری دورہ کر رہے ہیں۔ وہ ہفتے کے روز شام ہی معاملے پر پیرس میں ہونے والی ایک میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے جس میں فرانس کے علاوہ، جرمنی اور قطر بھی شریک ہوں گے۔
شامی صدر بشار الاسد کی طرف سے ملکی ٹیلی وژن سے خطاب میں کہا گیا ہے، ’’پورے شام کو آزاد کرانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور اس میں حلب بھی شامل ہے۔‘‘ دوسری طرف شامی فوج کے بریگیڈیئر جنرل زید الصالح نے ملکی ٹی وی سے حلب کے مشرقی حصے میں موجود باغیوں کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ باغیوں کو حلب چھوڑنا ہو گا یا پھر موت کا سامنا کرنا ہو گا۔