حلب، فائر بندی کے لیے روس اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، میرکل
7 اکتوبر 2016جرمن چانسلر میرکل نے شام کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں روس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حلیف شامی صدر بشارالاسد پر اثر و رسوخ استعمال کرے اور حلب کو تباہی سے بچائے۔ میرکل کے بقول ہسپتالوں پر بمباری کرنا بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، ’’ماسکو حکومت کو چاہیے کو وہ جنگ سے تباہ حال اس ملک میں تشدد کے خاتمے کے لیے بھرپور تعاون کرے۔‘‘ ابھی یکم اکتوبر کو حلب کے مشرقی حصے پر کی جانے والی بمباری میں شہر کا سب سے بڑا ہسپتال تباہ ہو گیا تھا۔
میرکل اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریکٹ یونین کے بزرگ کارکنوں کے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے مشرقی جرمن شہر ماگڈےبرگ میں ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، ’’میں روس سے کہتی ہوں کہ ان انسانیت سوز مظالم کو جلد از جلد روکا جانا انتہائی ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ وہاں ہو رہا ہے وہ بہت ہی وحشت ناک ہے، ’’ہمیں حلب میں فائر بندی کو ممکن بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہو گا تاکہ خاص طور پر مصیبت میں گھرے انسانوں کی مدد کی جا سکی۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ شام کے متعدد علاقے انسانی بحران کا شکار ہیں اور ان میں حلب کا مشرقی حصہ سر فہرست ہے۔
دوسری جانب روس نے شام کے موضوع پر آج جمعے کو سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ سفارتی ذرائع نے بتایا کہ ممکن ہے کہ اس موقع پر اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفان دے مستورا ویڈیو لنک کے ذریعے حلب کی صورتحال سے آگاہ کریں۔ مستورا کہہ چکے ہیں کہ اگر روس شامی فوج کے ساتھ مل کر اسی طرح بمباری کرتا رہا تو سال کے آخر تک حلب کا مشرقی حصہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا۔ روس کے مطابق وہ فرانس کی جانب سے پیش کی جانے والی فائر بندی کی قرارداد پر مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔