جی ٹوئنٹی سمٹ کا پہلا دن: ’اکثر رہنما آزادانہ تجارت پر متفق‘
7 جولائی 2017شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ سے جمعے کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کل ہفتہ آٹھ جولائی کی سہ پہر اپنے اختتام کو پہنچنے والی اس سربراہی کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر جرمن چانسلر اور اس اجتماع کی میزبان رہنما انگیلا میرکل نے کہا کہ پہلے دن دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی معیشتوں کے بیس میں سے اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی سطح پر تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔
جی ٹوئنٹی اجلاس اس بار غیر معمولی اہمیت کا حامل کیوں ہے؟
جی ٹوئنٹی گروپ کے سربراہان مملکت و ریاست کا دو روزہ اجلاس
پہلے دن کی کارروائی کے اختتام پر جرمن چانسلر میرکل نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی تجارت زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سمٹ کے اختتامی اعلامیے پر کام کرنے والے ماہرین کو آج رات دیر گئے تک کام کرنا ہو گا۔‘‘
چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ سمٹ کے چند شرکاء نے اختلافی رائے کا اظہار بھی کیا اور اس حوالے سے اختلاف رائے کو اتفاق رائے میں بدلنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
روئٹرز کے مطابق اس کانفرنس کے بارے میں خدشہ تھا کہ اس میں شریک دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے رہنما یعنی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتصادی حفاظت پسندی کی سوچ اور تحفظ ماحول سے متعلق ان کی پالیسی کے باعث امریکی صدر باقی ماندہ شرکاء سے الگ تھلگ ہو کر رہ جائیں گے۔ تاہم ایسا نہیں ہوا۔
سمٹ کے پہلے دن کے اختتام پر جرمن سربراہ حکومت نے کہا، ’’تجارت کے بارے میں تقریباﹰ سبھی رہنماؤں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ عالمی تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ میں صرف اتنا ہی کہہ سکتی ہوں کہ اختتامی اعلامیے میں تجارت کے حوالے سے شرکاء کے مشترکہ موقف سے متعلق آج رات دیر گئے تک کام کیا جائے گا۔‘‘
جی ٹوئنٹی سمٹ کے ایجنڈے میں آزاد اور منصفانہ تجارت کہاں؟
جی ٹوئنٹی اجلاس:کامیابی کے لیے چین کا تعاون کیوں ضروری؟
انگیلا میرکل نے یہ اعتراف بھی کیا کہ سمٹ کے پہلے دن شرکاء کے مابین جو بحث ہوئی، وہ بہت بھرپور تھی۔ ’’میں اس بات سے انکار نہیں کر سکتی کہ یہ بحث بہت ہی مشکل بھی تھی۔‘‘
جرمن چانسلر کے بقول کانفرنس کی پہلے دن کی کارروائی کے پہلے نصف حصے میں امریکی صدر ٹرمپ نے ماحولیاتی سیاست سے متعلق اپنی اختلافی پالیسی کے باوجود اس نشست میں شرکت کی اور بحث میں حصہ لیا۔
کل ہفتہ آٹھ جولائی کو اس کانفرنس کا دوسرا اور آخری دن ہو گا، جس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔