جی سیون سربراہی اجلاس ختم ہو گیا
8 جون 2015جی سیون سمٹ آج جنوبی جرمنی کے مقام ایلماؤ پیلس میں ختم ہو گئی۔ لیڈران نے مشترکہ اعلامیے پر اتفاق کیا۔ کانفرنس کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلامیے کے خاص خاص نکات بیان کیے۔ جی سیون سمٹ میں لیڈران نے اِس پہلو پر اتفاق کیا کہ یوکرائنی بحران کے تناظر میں روس پر جو پابندیاں عائد کی جا چکی ہے، وہ جائز ہیں اور یہ اُس وقت نافذ العمل رہنی چاہییں جب تک مِنسک جنگ بندی معاہدے کی تمام شقوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ جرمن چانسلر کے مطابق پابندیوں کو صورت حال کے خراب ہونے کی صورت میں مزید سخت کر دیا جائے گا۔
آج کے اجلاس میں عراق کے علاوہ افریقی اقوام کے رہنما بھی شریک ہوئے۔ اِن لیڈروں کی آمد کا مقصد انسداد دہشت گردی، اقتصادی ترقی اور معاشرتی ترقی میں خواتین کے کردار پر گفتگو تھی۔ لیڈران نے گلوبل وارمنگ پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سبز مکانی گیسوں میں بڑی کمی وقت کی ضرورت ہے۔ چانسلر میرکل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ جی سیون کے لیڈران نے کلائمیٹ چینج کے حوالے سے ایک سو بلین ڈالر مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن چانسلر کے مطابق جی سیون نے گلوبل وارمنگ کے تناظر میں عالمی درجہٴ حرارت میں دو ڈگری کی کمی کو اہم قرار دیا ہے۔
کانفرنس کے اختتامی بیان کے حوالے سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں جرمن چانسلر نے بتایا کہ یونان کے پاس اب زیادہ وقت نہیں رہا اور اُسے اپنے مالی و اقتصادی مسائل کو بہتر بنانے کے لیے یورو زون اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات کو سیدھا کرنا ہو گا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سات ترقی یافتہ اور امیر جمہوریاؤں نے رواں صدی کے اختتام پر زمین کے نیچے سے حاصل کیے جانے والے ایندھن پر بتدریج انحصار ختم کرنے پر مشترکہ طور پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ میرکل کے مطابق فوصل فیول کی جگہ متبادل توانائی کے ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے۔ کانفرنس کے اختتامی روز امریکی اور فرانسیسی صدور نے سمٹ کے حاشیے میں خصوصی ون ٹُو ون ملاقات کی۔ اِس ملاقات میں یوکرائنی تنازعہ سمیت دوسرے بین الاقوامی امور پر اوباما اور اولانڈ نے گفتگو کی۔
آج پیر آٹھ جون کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون اور ورلڈ بینک کے صدر جِم یونگ کِم نے جی سیون سمٹ کے شرکاء کو گلوبل وارمنگ اور دنیا میں افزائش پاتی غربت کے حوالے سے خصوصی معلومات فراہم کیں۔ اجلاس میں عراق کے صدر حیدر العبادی نے جی سیون کے لیڈروں کو شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اپنی جنگی حکمتِ عملی کو بیان کیا۔ اِس مناسبت سے امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ رمادی پر اسلامک اسٹیٹ کا قبضہ کم مدتی عمل ہے اور جلد ہی انہیں شہر سے نکال دیا جائے گا۔ یوکرائن کی مخدوش اقتصادی صورت حال پر سمٹ کے لیڈران نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ سے گفتگو بھی کی۔