’جہادیوں کے خلاف ڈیڑھ ہزار فوجی فراہم کرنے پر اتفاق‘
9 دسمبر 2014امریکی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جیمز ٹیری نے پیر کو کویت سٹی میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکی قیادت میں قائم اتحاد کے ارکان نے گزشتہ ہفتے اس حوالے سے ابتدائی وعدے کیے تھے، جن کے نتیجے میں تقریباﹰ ڈیڑھ ہزار فوجی عراق جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں وہ ملکی فوج کو تربیت دیں گے اور اس کی معاونت کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس پیش رفت سے شام اور عراق میں تباہی پھیلانے والے دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے خلاف بین الاقوامی مہم کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس جہادی گروہ نے ان دونوں ملکوں کے کئی علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔ اس سے قبل امریکا اپنے تین ہزار ایک سو فوجی بھیجنے کا اعلان کر چکا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اس امریکی جنرل نے اس بات کا اشارہ نہیں دیا کہ اتحاد میں شامل کون سے ملک یہ سکیورٹی اہلکار فراہم کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا ذکر بھی نہیں کیا کہ ان میں کتنے فوجی ہوں گے۔
ٹیری نے کہا کہ دو اور تین دسمبر کو ہونے والی اتحادی نمائندوں کی ملاقات کے نتائج حوصلہ افزاء ہیں۔ وہ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے سربراہ چک ہیگل کے ہمراہ خطے کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے کہا: ’’ہم اس مقصد کے لیے ابھی کام کر رہے ہیں۔ میں انہیں وقت دینا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے ملکوں کو جائیں اور وہاں تفصیلات طے کریں۔‘‘
آئی ایس کے جہادیوں کے خلاف اس اتحاد میں مغربی اور عرب ریاستیں شامل ہیں۔ تقریباﹰ ڈیڑھ ہزار امریکی فوجی پہلے سے ہی عراق میں موجود ہیں جو وہاں امریکی سفارت خانے کو سکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عراقی فوج اور کرد فورسز کی مشاورت کا کام بھی کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر باراک اوباما نے مزید ڈیڑھ ہزار فوجی عراق بھیجنے کی منظوری دی تھی۔ ٹیری آئی ایس گروہ کے خلاف جنگ کے نگران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عراقی فورسز کی اہلیت بتدریج بہتر ہو رہی ہے تاہم انہیں ایک بڑی لڑائی کی صلاحیت کو پہنچنے میں ابھی مہینوں لگیں گے۔
انہوں نے کہا: ’’انہیں ابھی بہت کام کرنا ہے پھر بھی میں سمجھتا ہوں کہ وہ ہر گزرتے دِن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ باصلاحیت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آٹھ اگست سے اب تک عراق اور شام میں جہادی اہداف پر بارہ سو سے زائد فضائی حملے کیے جا چکے ہیں اور اب اسلامک اسٹیٹ دباؤ میں ہے۔