جنگی جرائم کے الزامات: بیجنگ کی حمایت کے لیے کولمبو کی کوششیں
9 اگست 2011صدر راجہ پکسے چینی شہر شینزن میں منعقدہ کھیلوں کے مقابلے یونیورسیاڈ میں شرکت کریں گے اور بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب ہو جنتاؤ اور وزیر اعظیم وین جیاباؤ سے ملاقاتیں کریں گے۔
چین سری لنکا کو امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس نے جون میں سری لنکا میں جنگ کے بعد بحالی کے منصوبوں کے لیے 1.5 ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ایک بجلی گھر کی تعمیر اور راجہ پکسے کے جنوبی ہمبنتوتا حلقے میں بندرگاہ کی تعمیر میں مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔
سینٹر فار سوشل ڈیموکریسی کی ایک سیاسی تجزیہ کار کوسل پریرا کا کہنا ہے: ’’حقیقت یہ ہے کہ وہ جنگی جرائم کے معاملے پر مغربی دباؤ سے کافی پریشان ہیں۔‘‘
سری لنکا میں تامل علیحدگی پسندوں کا خاتمہ ہونے کے بعد امن کا یہ تیسرا سال ہے، تاہم نسلی اور سیاسی مصالحت ہنوز دور ہے اور ملک پر مئی 2009 میں ختم ہونے والے ربع صدی پرانے تنازعے کے دوران شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
واشنگٹن نے کولمبو پر واضح کر دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں سری لنکا کی اندرونی تحقیقاتی رپورٹ کو دیکھنے کا خواہش مند ہے۔ سری لنکا کی حکومت کو یہ رپورٹ پندرہ نومبر کو ملے گی۔
انسانی حقوق کونسل کے مارچ کے اجلاس میں سری لنکا سے بیرونی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے جس سے وہ ابھی تک انکار کرتا آیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اس بات کی مصدقہ شہادت ملی تھی کہ سری لنکا کی فورسز اور تامل ٹائیگرز کے ہاتھوں ممکنہ طور پر ہزاروں شہریوں کی ہلاکت سمیت جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔
سری لنکا نے لڑائی میں بعض شہری ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں الزامات سب سے پہلے تامل ٹائیگر کے پراپیگنڈے کے بعد سامنے آئے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین اس مسئلے پر سری لنکا کی حمایت کرے گا۔ چین اور روس دونوں ہی داخلی تنازعات میں غیر ملکی مداخلت کے مخالف ہیں۔
اس کے علاوہ چین کے مغربی علاقوں میں نسلی بدامنی پائی جاتی ہے جہاں کے تبتی اور ایغور عوام چین کے کنٹرول کے خلاف مزاحمت کرتے رہے ہیں۔ یہی حساب روس کا ہے جو چیچن علیحدگی پسندوں سے لڑ رہا ہے۔
بھارت راجہ پکسے کی انتظامیہ پر چینی اثر و رسوخ کے بارے میں محتاط ہے کیونکہ وہ سری لنکا کو اپنے حلقہ اثر میں خیال کرتا ہے۔ بھارت کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ ہمبنتوتا بندرگاہ میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کا مقصد اسے گھیرنے کی چینی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کی مرکزی حکومت کو تامل ناڈو کی ریاستی حکومت کا بھی خیال رکھنا ہے جہاں کے چھ کروڑ تامل باشندوں کو سری لنکا کے تاملوں کے ساتھ ہمدردی ہے۔ ان حالات میں سری لنکا کی موجودہ حکومت کے پاس چین سے بہتر جائے امان کوئی نہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: ندیم گِل