جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملے: کم از کم ایک درجن مشتبہ جنگجو ہلاک
7 جنوری 2013اتوار کے روز مبینہ امریکی ڈرون حملے جنوبی وزیرستان میں کیے گئے۔ ڈرونز کا نشانہ افغان سرحد کے قریب واقع گاؤں ببرغار بتایا گیا ہے۔ اس علاقے پر بغیر پائلٹ کے کم از کم چار طیارے کافی دیر تک گردش کرتے رہے پھر بعد ازاں ان سے مختلف اہداف پر دس میزائل پھینکے گئے۔ پاکستان روزنامے ڈان نے ہلاکتوں کی تعداد سترہ بتائی ہے لیکن متعدد خبر رساں اداروں نے کم از کم بارہ ہلاکتیں رپورٹ کی ہیں جبکہ دیگر کئی زخمی بھی ہیں۔
بعض سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق ڈرون حملے کا نشانہ بننے والا ایک کمپاؤنڈ قاری عمران نامی انتہا پسند کمانڈر کا تھا اور اس کا تعلق جنگی سردار حافظ گل بہادر سے تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ میزائل جن احاطوں پر پھینکے گئے، وہ تمام احاطے پوری طرح تباہ ہو گئے۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق تباہ ہونے والے احاطے طالبان اور القاعدہ کے جنگجووں کے ٹھکانے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ حملے کے فوری بعد عسکریت پسندوں نے تباہ ہونے والے کمپاؤنڈز کا محاصرہ کر کے ملبے سے زخمیوں اور ہلاک شدگان کو نکالا۔
سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق جنوبی وزیرستان میں اتوار کے روز ہلاک ہونے والوں میں بعض تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو بھی تھے۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک شدگان کا تعلق بنیادی طور پر ’پنجابی طالبان گروپ‘ سے تھا۔ یہ گروپ اب حکیم اللہ محسود کے بڑے گروپ تحریک طالبان پاکستان کا حصہ خیال کیا جاتا ہے۔ ان ہلاکتوں کی تصدیق خیبر پختونخوا صوبے کے دارالحکومت پشاور میں موجود سکیورٹی حکام نے بھی کی ہے۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک انتہا پسند تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر حکیم اللہ محسود کا ایک قریبی رشتہ دار بھی تھا۔ ہلاک ہونے والا یہ جنگجو حکیم اللہ محسود کا کزن بتایا گیا ہے۔ اس کا نام ولی محمد ہے اور یہ طالبان میں طوفان محسود کی عرفیت سے مشہور تھا۔ یہ طالبان کے خود کش حملوں کا ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ ساز تھا۔
کہا جاتا ہے کہ کمانڈر قاری حسین کی ہلاکت کے بعد خود کش حملوں کی پلاننگ ولی محمد کو تفویض کی گئی تھی۔ سکیورٹی ذرائع کا خیال ہے کہ ملا نذیر کی گزشتہ ہفتے کے دوران ہلاکت کے بعد اب طوفان محسود کی موت سے طالبان کی پرتشدد سرگرمیوں پر گہرا اثر مرتب ہو سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں کم از کم نو افراد مارے گئے تھے۔ ان میں جنوبی وزیرستان کا اہم جنگی سردار ملا نذیر بھی شامل تھا۔ اس کی ہلاکت کو امریکا نے ایک بہتر پیش رفت خیال کیا ہے۔ ملا نذیر کی ہلاکت کے بعد جمعے کے روز قبائلیوں نے ایک بڑے مارچ شریک ہو کر اس جنگی سردار کا سوگ مناتے ہوئے اسے خراج تحسین پیش کیا۔
(ah / ab (AFP