جمہوری دور کے ستر برس بعد بھی بھارت کے نوابی محل کی شان و شوکت برقرار
1944ء میں کئی شاہی مہمان ’عمید بھون محل‘ کی تقریب رونمائی میں شرکت کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ پتھر سے تعمیر کیا گیا یہ شاہکار بھارت کے شمال مغربی شہر جودھ پور کی شان سمجھا جاتا یے۔
محل کا ایک حصہ ہوٹل ميں تبديل
سن 1944 کے تین سال بعد ہی بھارت برطانوی راج سے آزاد ہو گیا تھا۔ نتيجتاً ان نیم خودمختار نوابی ریاستوں کو ایک غیر یقینی مستقبل کا سامنا تھا۔ وقت کے ساتھ کئی شاہی خاندان ختم ہوگئے لیکن جس خاندان نے اس محل کو تعمیر کیا تھا وہ آج بھی جانا مانا خاندان ہے۔ اس خاندان نے محل کے ایک حصے کو ہوٹل ميں تبديل کر ديا ہے۔
عمارت کا نام مہاراجہ عمید سنگھ کے نام پر رکھا گیا
اس ہوٹل کے مینیجر مہر نواز آواری کا کہنا ہے،’’دنیا میں کتنے ایسے ہوٹل ہوں گے جہاں آپ کے قریب ہی مہاراجہ رہتا ہو۔ ہم اپنے مہمانوں کو ایسا محسوس کراتے ہیں جیسے کہ وہ بادشاہ یا ملکہ ہوں۔‘‘ اس شاندار عمارت کا نام مہاراجہ عمید سنگھ کے نام پر رکھا گیا تھا۔ یہ مارور راٹھور خاندان کے آخری بادشاہ تھے۔ اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے قرنی سنگھ جاسول کا کہنا ہے کہ محل کی تعمیر کا آغاز سن 1929 میں شروع ہوا تھا۔
بھارت میں 1971ء میں تمام شہریوں کو برابر قرار دے دیا گیا تھا
برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد بھارت کی کئی نوابی ریاستوں نے جمہوری حکومت میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ ابتدائی طور پر انہوں نے اپنے عہدے، جائیداد اور کچھ حد تک خودمختاری اپنے پاس رکھی۔ تاہم 1971ء میں بھارتی آئین میں تبدیلی کی گئی جس کے تحت تمام شہریوں کو برابر قرار دیا گیا اور شاہی مراعات کو ختم کر دیا گیا۔ يوں ریاست کی جانب سے ايسی نوابی رياستوں کو پیسے ملنا بھی بند ہو گئے۔
نوابی خاندان مشکل میں پڑ گئے تھے
مراعات ختم ہونے کے بعد اور اس بے یقینی کے ساتھ کہ وہ ایک عام شہری کی طرح کس طرح رہیں گے، کئی نوابی خاندان مشکل میں پڑ گئے تھے۔ جاسول کا کہنا ہے کہ ان نوابی خاندانوں کو جو محلات یا عمارتیں ملیں وہ ایک سفید ہاتھی کی مانند تھیں۔ ان کے پاس پیسہ نہیں تھا جس سے کہ وہ کوئی کاروبار شروع کر سکتے۔ لیکن جودھ پور کے سنگھ خاندان نے اپنی جائیداد کو اچھی طرح سنبھالا بھی اور اس کو بڑھايا بھی۔
جودھ پور شہر کی معیشت میں اس محل کا اہم کردار
مہاراجہ عمید سنگھ کا پوتا صرف چار برس کا تھا جب 1952ء میں اس کے والد کا انتقال ہو گیا۔ یہ بچہ عمید سنگھ محل اور دیگر خاندانی زمینوں کا اکلوتا وارث بن گیا۔ 1971 ء میں قانون میں تبدیلی کے بعد نوجوان سنگھ نے محل کے ایک حصے کو ہوٹل بنا دیا اور ایک حصے کو عوام کے لیے عجائب گھر بنا دیا۔ آج جودھ پور شہر کی معیشت میں اس محل کا اہم کردار ہے۔
معاوضہ پانچ سو امریکی ڈالر سے لے کر بارہ ہزار امریکی ڈالر
محل میں ہی گاج سنگھ کا گھر بھی ہے اور 64 کمروں پر مشتمل ہوٹل بھی۔ اس ہوٹل میں ایک رات کی رہائش کا معاوضہ پانچ سو امریکی ڈالر سے لے کر بارہ ہزار امریکی ڈالر تک ہے۔
ہزاروں مقامی افراد کو روزگار میسر
شاہی خاندان نے علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے بھی کافی کام کیا ہے۔ پانی کے ذخائر بڑھانے کے علاوہ يہ خاندان تعلیمی اور ثقافتی فلاح و بہبود کا کام بھی کر رہا ہے۔ ان منصوبوں سے ہزاروں مقامی افراد کو روزگار ملا ہے۔