جموں و کشمیر کو عظمت رفتہ لوٹانا چاہتا ہوں، مودی
7 نومبر 2015وزیراعظم نریندر مودی کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دورے کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ اس سلسلے میں ریاست کے کچھ حصوں میں کل ہی کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ ہندو قوم پرست رہنما مودی نے سری نگر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں گے اور سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کے لیے اقدامات بھی اٹھائیں جائیں گے۔ مودی کے بقول، ’’ریاست میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل سہولیات مہیا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔‘‘ جموں و کشمیر کی ایک بڑی تعداد کو انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ’’ ان سارے خوابوں کو پورے کرنے کے لیے نئی دہلی حکومت اس ریاست کے لیے بارہ ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کرتی ہے‘‘۔
2014ء میں آنے والے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر سری نگر ہی ہوا تھا۔ سرکاری سطح پر لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق اس قدرتی آفت نے تین سو سے زائد افراد کی جان لی تھی اور سولہ ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔ مودی کے مطابق، ’’میرا دل چاہتا ہے کہ یہ رقم عوام کی قسمت تبدیل کرنے، نوجوانوں کو مضبوط کرنے اور کشمیر کو جدید بنانے پر خرچ ہو‘‘۔ اس موقع پر وہاں موجود عوام نے وزیراعظم کے اس اعلان پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ہاتھ ہلائے۔ ’’صرف نئی دہلی حکومت ہی نہیں بلکہ ہمارے دل بھی آپ کے ساتھ ہیں‘‘۔
مودی کے اس دورے اور اس اعلان پر بھارت کی واحد مسلم اکثریتی ریاست کے معروف رہنما اور سابق وزیر اعٰلی عمر عبداللہ خاموش نہ رہ سکے۔ انہوں نے کہا، ’’وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کے مسئلے کو روپے پیسے میں تولنے کی اپنی غلطی ایک مرتبہ پھر دہرائی ہے۔‘‘ علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ مودی کے دورے اور ان کے امدادی پیکج سے ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی ریاست میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ علی گیلانی بھی آج ہفتے کے روز مودی کے مقابلے میں ایک ریلی نکالنے والے تھے لیکن انہیں اجازت نہیں دی گئی۔
مودی کے دورے سے قبل گزشتہ روز ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تین سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا تھا اور متعدد علیحدگی پسند رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا۔