جرمن وزیر خارجہ عراق میں: تعاون کی یقین دہانی
7 دسمبر 2015العبادی نے یہ بات پیر کو عراق کے اچانک دورے پر بغداد پہنچنے والے جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔ اس موقع پر عراقی وزیر اعظم کا کہنا تھا،’’ دہشت گردی کا خطرہ محض عراق کے لیے نہیں ہے بلکہ اس خطرے سے یورپ بھی دوچار ہے ۔ العباردی نے جرمنی سے خاص طور پر عراقی فوجیوں کی تربیت میں معاونت کی درخواست کی ہے۔ سر دست جرمن فورسز صرف کُرد فوجیوں کو شمالی عراق میں تربیت دینے کا کام انجام دے رہی ہے۔
وفاقی جرمن وزیر خارجہ کا عراق کے دورے کا ایک اہم مقصد بغداد حکومت پر اُن کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہے جس میں جرمنی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ یعنی حالیہ دنوں میں عراق کے چند علاقوں کو اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے جنگجوؤں سے آزاد کروا کر واپس بغداد حکومت کے کنٹرول میں دینے کے عمل میں جرمن فوج نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے حیدر العبادی کو یقین دلایا کہ وہ عراقی حکومت اور بین الاقوامی برادری کو درپیش چیلنجز کا پوری طرح ادراک رکھتے ہیں اور ان کے بارے میں غلط اندازہ نہیں لگا رہے ہیں۔
عراقی حکومت کی طرف سے دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں جرمنی کی مزید سپورٹ کی درخواست کے بارے میں شٹائن مائیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے العبادی کی گزارشات کو بہت غور سے سُنا ہے۔ جرمن وزیر نے برلن حکومت کے اُس منصوبے کا زکر بھی کیا جس کے تحت جرمنی اسلامک اسٹیٹ کے قبضے سے آزاد کروا لیے جانے والے علاقوں میں پانچ فیلڈ ہسپتال قائم کرنے میں عراقی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران عراق میں فعال داعش کے جنگجوؤں نے متعدد عراقی علاقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ گزشتہ سال اسلامک اسٹیٹ نے عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موصل کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا جو اس دہشت گرد تنظیم کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق 3.2 ملین عراقی اپنے ہی ملک میں ایک عرصے سے چلے آ رہے بحران کے سبب گھر بار چھوڑ کر مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ قریب ڈھائی لاکھ شامی پناہ گزین بھی اپنے ملک کی خانہ جنگی سے تنگ آکر ہمسائے ملک عراق کی طرف نقل مکانی کر چُکے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر نے عراق کے دورے کے دوران بغداد میں بیان دیتے ہوئے مزید کہا،’’عراق میں استحکام کی کوششیں اتنی ہی اہم ہیں جتنا کہ شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کا عمل اہم ہے‘‘۔
جرمن وزیر خارجہ کے عراق کے اس دورے کی خبر اُس وقت تک عام نہیں کی گئی جب تک وہ بغداد پہنچ نہیں گئے۔ اس کی وجہ سکیورٹی سے متعلق خدشات بتائی گئی ہے۔