جرمن نیو نازی گروپ، توقعات سے زیادہ بڑا
25 مارچ 2013جرمن اخبار بِلڈ نے اپنی اتوار کی اشاعت میں اُس نیو نازی گروپ کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے، جو تقریباً سات برس تک خفیہ انداز میں متحرک رہا۔ تفتیشی حکام نے اس گروپ کے اراکین اور حمایتیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ توقع سے کہیں زیادہ ہیں۔ اخبار کے مطابق اب تک تفتیش کار ایک سو انتیس افراد کی فہرست مکمل کر چکے ہیں اور یہ وہ مشتبہ لوگ ہیں، جو اس گروپ کی کسی نہ کسی طور پر حمایت اور مدد کا عمل جاری رکھے ہوئے تھے۔
سات سال تک جرمن سلامتی کے اداروں سے چھپ کر اپنی کارروائیوں کو جاری رکھنے والے اس گروپ نے آٹھ افراد کو ہلاک کیا تھا۔ ان مقتولین میں ترک، یونانی اور ایک پولیس خاتون اہلکار شامل تھی۔ قتل کی یہ وارداتیں اس نیو نازی گروپ نے سن دو ہزار سے سن دوہزار سات کے دوران کی تھیں۔ اس گروپ نے خود کو نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ کا نام دے رکھا تھا۔ اس گروپ کے بارے میں معلومات اس وقت سامنے آئی تھیں، جب ایک ناکام بینک ڈکیتی کے بعد اس کے دو اراکین نے خود کشی کر لی تھی۔
جرمن معاشرہ نازی دور حکومت کے بوجھ کو محسوس کرتا ہے۔ اسی باعث جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نیو نازی گروپ کی جانب سے کی جانے والی قتل کی وارداتوں سے متاثر ہونے والے خاندانوں سے معذرت بھی کی تھی۔ تفتیشی حکام کے مطابق نیو نازی گروپ نے ایک چھوٹے سے جرمن قصبے سویکاؤ میں اڈہ بنا رکھا تھا۔ یہ مشرقی شہر وفاقی جرمن ریاست سیکسنی کےایک پہاڑی کے دامن میں آباد ہے۔ سویکاؤ کا شہر موٹر انڈسٹری کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔
اس گروپ کے بارے میں چھان بین کرنے والی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ سیباستیان ایڈاتی کا کہنا ہے کہ اس گروپ کے حمایتیوں اور کارکنوں کی تعداد حیران کن انداز میں بہت زیادہ ہے۔ ایڈاتی کے مطابق اب یہ طے کرنا باقی ہے کہ مشتبہ افراد اس گروپ کے بارے میں کس حد تک جانتے تھے۔ اس گروپ کی ایک اڑتیس سالہ خاتون کارکن بیاٹے شکاپے کا مقدمہ میونخ شہر میں ایک ماہ تک شروع ہونے والا ہے۔ اس خاتون کو قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
حکام کا خیال ہے کہ گرفتار بیاٹے شکاپے نیو نازی تنظیم نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ کے مرکزی گروپ میں شامل تھی۔ اس مرکزی گروپ کے تقریباً ایک درجن دیگر افراد اس وقت زیر تفتیش ہیں۔ اخبار بِلڈ کے مطابق کئی دوسرے افراد ان کی مدد کرنے کے شبے میں دائرہٴ تفتیش میں ہیں۔ نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ کے مرکزی اہلکاروں کی مدد موبائل فون کی فراہمی سے لے کر اسلحہ دینے تک کی گئی ہے۔ نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ کے ابھرنے کو جرمن خفیہ اداروں کی ناکامی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ برس جرمنی کے داخلی انٹیلیجنس ادارے کے سربراہ نے استعفیٰ اس وجہ سے دیا تھا کہ ایک ملازم نے نینشل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ کی فائل کو اہم کاغذات ضائع کرنے والی ایک ایسی مشین میں ڈال دیا تھا، جس میں کاغذ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔ ایسی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کے لیے جرمن حکام مصروف ہیں۔
(ah/ab(Reuters