جرمنی کے دس انتہائی حیران کن ہوٹل
کیا آپ نے کبھی ہوٹل میں شب بسری کے نام پر کسی جیل میں رہنے کا سوچا ہے؟ اگر تعطیلات کے دوران اگلی مرتبہ آپ کسی نئی جگہ کا انتخاب کرنا چاہیں تو جرمنی میں برلن سے لے کر اوبرسٹ ڈورف تک ایسی دس انتہائی منفرد جگہیں موجود ہیں۔
آرٹ ورک میں شب بسری
ہر کمرہ منفرد ہے۔ ایک کمرے میں آپ تابوت میں سو سکتے ہیں تو دوسرے میں فرنیچر چھت سے لٹکا ہوا ہے۔ سب سے خاص کئی کونوں والا وہ کمرہ ہے، جس میں ہر طرف شیشے لگے ہوئے ہیں۔ برلن کا پروپیلر آئی لینڈ نامی یہ ہوٹل ہر حوالے سے آرٹ کا نمونہ ہے، جسے لارس سٹروشن نے ڈیزائن کیا ہے۔ انہوں نے ہر کمرے کے لیے خاص پس منظر موسیقی بھی ترتیب دی ہے۔
فرسٹ کلاس سلیپر میں نیند
برلن سے ساٹھ کلومیٹر دور یُوئٹربوگ میں آپ کئی روز تک ٹرانس سائبیریئن ایکسپریس میں سفر کیے بغیر اس میں سو سکتے ہیں۔ اس ’سلیپنگ کار ہوٹل‘ میں پچیس مہمانوں کے لیے شب بسری کی گنجائش ہے۔ ہر حصے میں ایک ڈبل بیڈ ہے اور ساتھ ہی ایک ڈرائنگ روم، جس کے ساتھ ایک باتھ روم بھی ہے۔
سوٹ کیس ہوٹل
اگر آپ چاہیں تو اسے دنیا کا سب سے چھوٹا ہوٹل بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس کا نام کوفٹیل ہے، جو کَیمنِٹس کے قریب لُنسیناؤ میں واقع ہے۔ 2004ء میں قائم کیا گیا یہ ہوٹل ایک سلیپنگ کیبن ہے، جو ایک سوٹ کیس کی شکل کا ہے۔ اس کی چوڑائی ڈیڑھ میٹر، لمبائی تین میٹر اور موٹائی دو میٹر ہے۔ اس سوٹ کیس میں اپنے ذاتی سلیپنگ بیگ میں رات بسر کرنے کی قیمت 15 یورو ہے۔
’ہَوبِٹ‘ کی سرنگ میں خواب
اگر آپ کسی ’ہَوبِٹ‘ کی سرنگ میں رات گزارنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے نہ تو ’مڈل ارتھ‘ تک سفر کی ضرورت ہے اور نہ ہی نیوزی لینڈ میں کسی فلم کے سیٹ پر جانے کی۔ یہ ہوٹل تھیورنگیا کے جنگلات میں ’آؤاَین لینڈ‘ کے تعطیلاتی گاؤں میں واقع ہے۔ اس ہوٹل میں مہمانوں کو ایسے اپارٹمنٹس دستیاب ہیں، جن میں خواب گاہ، نشست گاہ اور غسل خانہ سب شامل ہوتے ہیں۔
بھیڑیوں کے مرکز میں قیام
شام کا وقت، بھیڑیوں کی آوازیں اور کسی دوسرے انسان کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں۔ اتنی مہم جوئی کے ساتھ شب بسری آپ بریمن کے نردیک Tree Inn میں کر سکتے ہیں۔ یہ ’ٹری ہاؤس ہوٹل‘ ایک ایسے علاقے میں ہے، جو ’بھیڑیوں کا مرکز‘ کہلاتا ہے۔ آپ پانچ میٹر کی بلندی سے شیشے کی دیواروں میں سے بھیڑیوں کا بڑا صاف نظارہ کر سکتے ہیں۔
نکاسیٴ آب کے پائپ میں رات
بظاہر یہ پائپ نکاسیٴ آب کے پائپ جیسا ہے لیکن اس میں سے گندا پانی نہیں گزرتا۔ رُوہر کی وادی کے قصبے بوٹروپ کے پارک ہوٹل میں مہمان بڑے بڑے ڈرین پائپوں میں بنے کمروں میں سو سکتے ہیں۔ یہاں شب بسری کی کوئی مقررہ قیمت نہیں، جتنا کرایہ چاہیں، ادا کریں۔ یہ پائپ تین تین میٹر طویل ہیں اور ان میں سے ہر ایک کا وزن ساڑھے گیارہ ٹن اور قطر ڈھائی میٹر ہے۔ ہر پائپ میں ایک ڈبل بیڈ اور ایک چھوٹی میز کی جگہ موجود ہے۔
جیل میں رات
یہاں مجرم قید کاٹتے تھے۔ اب سلاخوں کے پیچھے باہمت مہمان شب بشری کرتے ہیں۔ جرمن شہر کائزرزلاؤٹرن کی سابقہ جیل میں اب ’الکٹراس ایڈونچر ہوٹل‘ قائم ہے۔ ہوٹل کی بار بھی فولادی سلاخوں کے پیچھے ہے لیکن مہمانوں کو ان کی مرضی کے مطابق گھومنے پھرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
بیرل میں بستر
اس ہوٹل میں آپ وہاں سو سکتے ہیں، جہاں کبھی وائن تیار کی جاتی تھی۔ دریائے رائن کے کنارے رُیوڈس ہائم کے اپنی وائن کے لیے مشہور شہر میں ’لِنڈن وِرٹ‘ نامی ہوٹل کے صحن میں چھ بڑے وائن بیرل کمروں کا کام دیتے ہیں۔ جن میں فی کس چھ ہزار لٹر وائن تیار ہوتی تھی، ان میں سے ہر ایک بیرل میں دو مہمانوں کے سونے کی گنجائش ہے، اور ساتھ ہی ایک چھوٹا سا ڈرائنگ روم اور باتھ روم بھی۔
شہسواروں کی طرح شبینہ قیام
جھیل کونسٹانس کے قریب آرٹُس ہوٹل میں قیام دراصل ماضی کا سفر ہوتا ہے۔ وہاں کمرے قرون وسطٰی کی سراؤں کی طرح کے ہیں۔ شہسواروں کے تہہ خانے میں قائم ریستوراں میں کنگ آرتھر کے زمانے کی سی ضیافتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ رات کے کھانے کے دوران ایک چوبدار تاریخی انداز میں آپ کی خدمت اور رہنمائی کے لیے موجود رہتا ہے۔
انتہائی ٹھنڈا ہوٹل
اس اِگلُو لاج کی بار میں مشروبات بھی یخ بستہ ہوتے ہیں۔ اوبرسٹ ڈورف کے نواح میں ’ماؤنٹ نیبل ہارن‘ کی چوٹی پر یہ برفیلا ہوٹل صرف دسمبر سے اپریل کے وسط تک کھلا ہوتا ہے۔ اس ہوٹل کے اِگلُوز یا برفانی گھروں میں سے ہر ایک میں دو یا چار مہمان ٹھہر سکتے ہیں۔ وہاں کُل چالیس مہمانوں کے لیے شب بسری کی گنجائش ہے۔ دو ہزار میٹر کی بلندی پر قائم اس ہوٹل سے ایلپس کے سلسلے کی پہاڑی چوٹیوں کے نظارے کیے جا سکتے ہیں۔