جرمنی میں داعش کا مشتبہ رکن گرفتار
25 ستمبر 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ہفتے کے شب جرمن پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ گرفتاری جمعے کے دن ڈوسلڈوف کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت عملدرآمد میں آئی، جب یہ مشتبہ شخص ترکی سے جرمنی پہنچا۔
جرمنی میں مقیم مہاجرین کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، میرکل
جرمنی میں دہشت گردوں کی دوہری شہریت کی منسوخی کی تجویز
جرمنی میں پانچ سو سے زائد مشتبہ افراد حملہ کر سکتے ہیں، وزیر داخلہ
جرمن استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترک نژاد جرمن شہری کی گرفتاری کے وارنٹ موجود تھے۔ اس پر الزام عائد ہے کہ وہ اگست سن دو ہزار پندرہ میں ترکی کے راستے شام گیا تھا، جہاں اس نے دہشت گرد گروپ داعش کی رکنیت اختیار کر لی تھی۔
جرمن شہر کارلسروہے میں واقع وفاقی استغاثہ دفتر نے بتایا ہے کہ اس بائیس سالہ مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کے بعد اب اس کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی شروع کی جائے گی۔ استغاثہ کے بیان کے مطابق شبہ ہے کہ یہ شام میں عسکری تربیت حاصل کر چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مشتبہ شخص گزشتہ برس دسمبر میں شام سے واپس ترکی پہنچا تھا۔
اس مشتبہ شخص کی شناخت جاری نہیں کی گئی ہے لیکن بتایا گیا ہے کہ اس نے جرمنی میں مقیم دیگر افراد کو بھی داعش کا رکن بننے پر اکسایا تھا۔ جرمن وزارت داخلہ نے اس پیشرفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس گرفتاری سے معلوم ہوتا ہے کہ خفیہ اور سکیورٹی سروسز اپنے کاموں کو احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔
جرمن سکیورٹی حکام کا اندازہ ہے کہ تقریبا آٹھ سو جرمنوں نے عراق اور شام میں جا کر ’جہادی سرگرمیوں‘ میں حصہ لیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں سے ایک تہائی عسکری تربیت حاصل کرنے کے بعد واپس جرمنی بھی پہنچ چکے ہیں، جو ممکنہ طور پر حملوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
جرمن حکومت نے دہشت گردی کے ممکنہ خطروں کے پیش نظر سکیورٹی کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے کئی منصوبے بنائے ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزئر نے کہا تھا کہ دوہری شہریت کے حامل ایسے جرمن جو غیر ممالک میں دہشت گرد ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر عسکریت پسندی میں ملوث پائے جائیں گے، ان کی جرمن شہریت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
ان منصوبہ جات کے تحت آئندہ برس جرمنی میں سکیورٹی اور پولیس کے محکموں میں ہزاروں نئے ملازمین کو بھرتی کیا جائے گا۔ جرمن وزیر داخلہ نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ وفاقی پولیس ایک ایسا نیا محکمہ بھی بنائے، جو سائبر جرائم اور دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں میں زیادہ فعال کردار ادا کر سکے۔