1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں اسلام مخالف مظاہروں میں ہزاروں افراد کی شرکت

عابد حسین23 دسمبر 2014

گزشتہ دس ہفتوں سے مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں اسلام مخالف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہے۔ کل پیر کی شام کو دسویں ایسے مظاہرے میں اب تک سب سے زیادہ افراد شریک ہوئے اور یہ تعداد ہزاروں میں بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E8xT
تصویر: Reuters/Hannibal Hanschke

مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں انتہائی دائیں بازو کی ابھرتی ہوئی اسلام مخالف تحریک کو بتدریج تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ اسلام مخالف تحریک کا نام پیگِیڈا (PEGIDA) ہے۔ یورپی وطن پرستوں کی تحریک کا انگریزی میں "Patriotic Europeans Against the Islamisation of the Occident" نام ہے۔

اکتوبر میں شروع ہونے والی اِس تحریک کے ابتدائی مظاہرے میں چند سو افراد شریک تھے۔ تاہم روز بروز ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ رات جرمنی کے سابق دارالحکومت بون میں بھی اِسی تحریک کے حامیوں نے ایک بڑے مظاہرے کا اہتمام کر رکھا تھا۔ اِس باعث بون شہر کے وسط میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات تھے۔

Pegida-Kundgebung in Dresden
اکتوبر میں شروع ہونے والی اِس تحریک کے ابتدائی مظاہرے میں چند سو افراد شریک تھےتصویر: Reuters/Hannibal Hanschke

پیگِیڈا موومنٹ کے خلاف ایک جوابی تحریک بھی اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ کل جب پیگِیڈا کی ریلی میں سترہ ہزار افراد اسلام مخالف نعرہ بازی کر رہے تھے توڈریسڈن شہر کے دوسرے حصے میں پیگیڈا مخالف تقریباً چار ہزار افراد خاص طور پر ڈریسڈن کو نازیوں سے پاک رکھا جائے کے نعرے لگا رہے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ پیگیڈا کے حامی افراد خود کو نازی نہیں بلکہ مبینہ اسلامائزیشن کے مخالف اور محبِ وطن قرار دیتے ہیں۔ اِن کا خیال ہے کہ وہ اپنے ملک میں مسیحی مذہب کی بنیادوں پر اُستوار تہذیب و ثقافت کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔

ڈریسڈن میں اسلام مخالف تحریک کے افراد مشہور سیم پیروپر کنسرٹ ہال کے باہر جمع ہوئے اور کرسمس سے قبل یہ آخری ریلی تھی۔ کرسمس کی مناسبت سے شرکا زور شور سے کرسمس کے نغمات گاتے رہے۔ جرمنی کے جنوبی شہر میونخ میں اسلام مخالف تحریک کی مخالفت میں قریب بارہ ہزار افراد نے شرکت کی۔ میونخ کی ریلی میں شریک افراد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی افزائش پر اپنی خفگی کا اظہار کر رہے تھے۔

پیگِیڈا کے رہنما اور حامیوں کا خیال ہے کہ مرکزی سیاسی جماعتیں عراق، شام اور مصر کے علاوہ دوسرے افراتفری کے شکار مسلمان علاقوں سے آنے والے مہاجرین کی آمد پر اُن کو بہکا رہی ہے اور مسلسل فریب دے رہی ہیں۔ اِن کا یہ بھی مؤقف ہے کہ وہ مذہبی انتہا پسندی کے خلاف اپنی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسلام یا مہاجرین کے مخالف نہیں ہیں۔

دوسری جانب ایک حالیہ رائے عامہ کے جائزے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ایک تہائی جرمن پیگِیڈا تحریک کے حامی ہیں۔ رائے عامہ کے اِس جائزے کی تفصیلات گزشتہ جمعے کے روز عام کی گئی تھیں۔ جرمنی کی مرکزی اپوزیشن جماعت ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کے خلاف تحریک شروع کرنے والوں کے مخالفین اور متاثرین کا جوابی تحریک کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا بہت ضروری ہو گیا ہے۔