تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کا اجلاس، تبتی مظاہرین کا احتجاج بھی
29 مارچ 2012تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے گروپ برکس (BRICS) کے اجلاس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کے رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ غیر مغربی ممالک کے اس بلاک کے سربراہان کا یہ چوتھا اجلاس ہے۔ اس گروپ کا مقصد باہمی روابط اور اتحاد کے ذریعے دنیا میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنا ہے۔
اس اجلاس میں کلیدی اہمیت برکس بینک کے قیام پر اتفاق رائے کو دی جا رہی ہے، کیونکہ اس ادارے کی قیام کی صورت میں یہ برکس ریاستوں کا پہلا مشترکہ ادارہ ہو گا۔ اس بینک کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو ترقیاتی شعبے اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے سرمایے کی فراہمی ہے۔
گو کہ فی الحال یہ منصوبہ اپنے ابتدائی مراحل میں ہے تاہم اس میٹنگ میں برکس ممالک کے سربراہان کی کوشش ہو گی کہ کثیر الملکی ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے متوازی اس بینک کو لا کھڑا کرنے پر اصولی اتفاق رائے ہو جائے۔
برزیل کے وزیر تجارت Fernando Pimentel نے کہا ہے کہ یہ ادارہ برکس ممالک کے درمیان تجارت میں زبردست اضافے کے آلے کے طور پر کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
دوسری جانب نئی دہلی کے مرکز میں واقع ایک عالیشان ہوٹل میں ہونے والے اس اجلاس کے موقع پر ممکنہ طور پر ہزاروں تبتی مظاہرین چینی صدر ہوجن تاؤ کی شرکت کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔ اسی مناسبت سے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے تاکہ چینی صدر، جو سن 2006ء کے بعد پہلی مرتبہ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں، ایک اچھے تاثر کے ساتھ واپس چین جائیں۔ پولیس نے بدھ کے روز نئی دہلی میں ہزاروں تبتی باشندوں کو منتشر کر دیا، جو آج کے برکس سربراہ اجلاس کے موقع پر احتجاج کی غرض سے جمع ہوئے تھے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک