توہين آميز فلم پر احتجاج کا اپنے مقاصد کے ليے استعمال
19 ستمبر 2012لبنان کی شيعہ تنظيم حزب اللہ کے قائد حسن نصراللہ نے بيروت کے ايک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے غصّے بھرے چہروں، نعروں اور مکّے دکھانے سے دنيا کو يہ معلوم ہو جانا چاہيے کہ جب تک ہماری رگوں ميں خون گردش کر رہا ہے ہم اپنے پيغمبر کی توہين پر خاموش نہيں رہيں گے۔
نصر اللہ نے ايک لمبے عرصے سے منظرعام پر کچھ نہيں کہا تھا۔ ہمسايہ ملک شام کے تنازعے پر بھی وہ خاموش ہی رہے۔ ليکن حزب اللہ کی پشت پناہی کرنے والی شامی حکومت کو اُس کی طرف سے مدد مل رہی ہے۔ کئی مہينوں سے يہ خبريں گردش کر رہی ہيں کہ حزب اللہ کے جنگجو شام ميں سرکاری فوج کے شانہ بشانہ باغيوں سے لڑ رہے ہيں۔ بشارالاسد کی حمايت سے حزب اللہ کو بہت کچھ کھونا پڑا ہے۔ اب اسد حکومت کے ممکنہ خاتمے سے اُس کی بنياد کو خطرہ لاحق ہے۔
بارسلونا ميں يورپی انسٹيٹيوٹ کے لورديس ودال نے کہا کہ پيغمبر اسلام کے بارے ميں توہين آميز فلم کے خلاف نصراللہ کی اب لب کشائی کا مقصد خود کو امريکا کے خلاف جنگ کرنے اور اس کے ساتھ ہی اسلام کا دفاع کرنے والے کی حيثيت سے پيش کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ نئے حامی بھی ڈھونڈنا چاہتے ہيں۔
لبنان کی طرح دوسرے مسلم ممالک ميں بھی بہت سے گروپ اس اسلام مخالف فلم کو اپنی طاقت کے مظاہرے کے ليے استعمال کر رہے ہيں۔ عرب روزنامے الحيات نے لکھا ہے: ’’سلفی عرب ملکوں ميں سرکاری عمارات پر قبضہ کر کے يہ ثابت کرنا چاہتے ہيں کہ وہ عوام کو سڑکوں پر لا سکتے ہيں۔ وہ پختہ اور منظم اسلامی متبادل کے طور پر سامنے آنے والی اُن قوتوں کو چيلنج کر رے ہيں جو ابھی تک اپنی طاقت کو کافی حد تک منظم نہيں کر پائی ہيں۔‘‘
ليبيا ميں ايسے انتہاپسند گروپ قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہيں جو القاعدہ کے کم ازکم قريب ضرور ہيں۔ توہين آميز فلم کے خلاف پائے جانے والے غم و غصے کو وہ اپنے مقاصد کے ليے استعمال کر رہے ہيں۔
سلفی اور اخوان المسلمين کا مقصد ايک ہی ہے ليکن پھر بھی وہ ايک دوسرے کے حريف ہيں۔ قاہرہ کی امريکن يونيورسٹی ميں پڑھانے والے ماہر سياسيات جمال سلطان نے کہا: ’’ مذہبی طور پر انتہائی حساس کم خوشحال طبقہ اس پر تيار ہے کہ اُس کو غلط طور پر استعمال کيا جائے اور مختلف گروپ اس سے اپنے مقاصد کے ليے فائدہ اٹھاتے ہيں۔‘‘
سلطان نے کہا کہ سلفيوں اور اخوان المسلمين کو اقتصادی يا دوسرے مسائل پر آپس ميں بات چيت سے کوئی دلچسپی نہيں ہے۔
K. Knipp,sas/B.Beuthner,ia