بہتر دنیا کی امید کرتا ہوں، کرسمس پر پوپ کا پیغام
25 دسمبر 2013پچیس دسمبر بروز بدھ پوپ فرانسس نے ویٹی کن میں واقع سینیٹ پیٹرز باسیلیکا میں 70 ہزار عقیدت مندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بہتر دنیا کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی کامیابی اور شام کے علاوہ افریقہ میں جنگ کے شکار متعدد ممالک میں قیام امن کے علاوہ مختلف تنازعات کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کی حالت میں بہتری کے لیے بھی دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو بہتری کی امید کرتے ہیں۔
انہوں نے یسوع مسیح کو ’امن کا شہزادہ‘ قرار دیا اور کہا کہ حقیقی امن دراصل انسانوں کے عزم سے وابستہ ہے۔ مشرق وسطیٰ ، افریقہ اور دنیا کے دیگر علاقوں میں مسیحیوں پر کیے جانے والے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ خدا ان تمام لوگوں کو اپنی پناہ میں رکھے، جنہیں اسی کے نام پر ظلم و جبر کا سامنا ہے۔
دنیا بھر کے 1.2 بلین کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم پوپ فرانسس نے گزشتہ رات ساڑھے نو بجے خصوصی دعائیہ عبادات کا آغاز کیا، جو روایتی طور پر نصف شب تک جاری رہیں۔ پاپائے روم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ اس مذہبی تقریب کا آغاز کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے یسوع مسیح کے نوعمری کے ایک مجسمے کو بوسہ دیا۔
اس موقع پر پوپ فرانسس کا کہنا تھا، ’’خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا خالق صبر و استقامت کی علامت ہے۔ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔ اس نے ہمیں یسوع مسیح سے نوازا ہے، جو (جنت کے) اُس راستے پر چلنے کے لیے ہماری رہنمائی کرتا ہے، جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔ یسوع مسیح ایک ایسا نور ہے جو تاریکی کو روشنی میں بدلتا ہے۔ وہ رحم ہے۔ ہمارے خالق ہمیں ہمیشہ معاف کرنا۔ وہی ہمارا امن ہے۔ آمین۔‘‘
ادھر جرمن سربراہِ مملکت یوآخم گاؤک نے کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی خطاب میں جرمن عوام پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر ملکوں سے آنے والے پناہ گزینوں کی جانب کُشادہ دلی کا مظاہرہ کریں، ’’پناہ کی تلاش میں جو لوگ ہمارے پاس آتے ہیں، وہ اس توقع کے ساتھ نہیں آتے کہ یہاں اُن کے لیے آرام دہ بستر بِچھا ہو گا۔ یہ لوگ تعاقب اور غربت سے فرار ہو کر یہاں آتے ہیں۔ ہمیں اِن کی جانب تنگ دلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
جہاں دنیا بھر میں مسیحی برداری کرسمس کی خوشیاں منا رہی ہے وہیں عراقی دارالحکومت بغداد میں آج ایک چرچ پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کم ازکم 35 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عراقی پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا جنوبی بغداد کے علاقے الدوہ میں واقع ایک چرچ کے باہر اس وقت ہوا، جب لوگ چرچ میں عبادت کے بعد باہر آ رہے تھے۔ کسی بھی گروپ نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔