بھارت میں غریبوں کے لیے سستے داموں اناج
27 اگست 2013بھارت میں حکمران جماعت کانگریس پارٹی کی سربراہ سونیا گاندھی نے بھوک کے خاتمے کے تناظر میں اسے ایک تاریخی قدم قرار دیا۔ بیس ارب ڈالر مالیت کے اس بل کی منظوری کے بعد ملک کی دو تہائی آبادی یعنی 820 ملین شہری ہر ماہ پانچ کلو اناج انتہائی سستے داموں خرید سکیں گے۔ اس حکومتی منصوبے کے تحت حاملہ اور نومولود بچوں کی ماؤں کے علاوہ اسکول کے بچوں میں مفت کھانا تقسیم کیا جائے گا۔ عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا کے ایک تہائی غریب بھارت میں بستے ہیں اور بچوں کی تقریباً نصف تعداد کم خوراکی کا شکار ہے۔ اس بل کی راجیہ سبھا سے منظوری ہونا باقی ہے اور صدر کی جانب سے دستخط کے بعد اس پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
پارلیمان میں سستے داموں خوراک مہیا کرنے کے اس بل پر بحث کے دوران بھارت میں حکمران جماعت کی سربراہ سونیا گاندھی کی طبعیت اچانک خراب ہو گئی، جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ بتایا گیا کہ اس دوران 66 سالہ گاندھی کو اپنی تقریر بھی مختصر کرنا پڑی تھی۔ کانگریس پارٹی کے ایک ترجمان نے بتایا ’’سونیا گاندھی کو بخار اور وائرس کی شکایت تھی لیکن اب وہ بالکل صحت یاب ہیں‘‘۔ ٹیلی وژن پر نشر کی جانے والی تصاویر میں سونیا گاندھی کو اپنے بیٹے راہول گاندھی کے سہارے نکلتا ہوا دکھایا گیا ہے۔
سونیا گاندھی کو بھارت کی سب سے طاقت ور ترین سیاستدان کہا جاتا ہے جبکہ گزشتہ برس فوربز میگزین نے انہیں دنیا کی چھٹی بااثر خاتون کا درجہ دیا تھا۔ گانگریس پارٹی عام طورپر سونیا گاندھی کی علالت کی خبروں کو انتہائی پوشیدہ رکھتی ہے۔ تاہم 2011ء میں ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق گاندھی سرطان کی مریضہ ہیں اور ان کا علاج نیو یارک کے ایک کینسر سینٹر میں جاری ہے۔
سونیا گاندھی ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے اس منصوبے پر بہت زیادہ زور دے رہی تھیں۔ ان کا موقف ہے کہ اقتصادی طاقت کے بننے کے دوران کہیں ملک کے غریب شہری پیچھے نہ رہ جائیں۔ پارلیمان میں اس بل کے حق میں اپنی تقریر کے دوران ان کا کہنا تھا’’ انقلابی اقدامات اٹھانے کا وقت آ گیا ہے۔ میری آپ سب سے گزراش ہے کہ مکمل اتفاق رائے کے ساتھ اس بل کو منظور کریں۔ سونیا اور راہول گاندھی کے اجلاس سے جانے کے دو گھنٹوں کے بعد یہ بل منظور کر لیا گیا تھا۔
تحفظ خوراک کے اس حکومتی منصوبے کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں، جب ملکی معیشت میں ترقی کی رفتار کم ہو گئی ہے اور روپے کی قیمت اپنی کم ترین سطح پر ہے، اس بل کی منظوری حکومتی اخراجات میں اضافہ کر دے گی۔ اس کے علاوہ اس بل پر عمل درآمد اس وجہ سے بھی آسان نہیں ہو گا کیونکہ اشیاء خوردنوش کی موجودہ مقدار کافی نہیں ہے اور بیس ارب ڈالر مالیت کے اتنے بڑے منصوبے کو پورا کرنے کے لیے نئی دہلی حکومت کے پاس مالی وسائل کی بھی کمی ہے۔