1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بڑے کھیل کی ایک چھوٹی سی جھلک

عدنان اسحاق13 مئی 2015

عراق میں آئی ایس کی جانب سے تاریخی مقامات کو لوٹنے کے بعد تباہ کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دکھائی دینے والے تباہی صرف دھوکہ دینے کے لیے تھی اور یہ ایک بڑے کھیل کی ایک چھوٹی سی جھلک تھی۔

https://p.dw.com/p/1FOzj
تصویر: Militant video via AP

ابھی کچھ عرصہ قبل ہی عراق میں اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے تاریخی نوادرات کو تباہ کرنے کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔ اس میں آئی ایس کے شدت پسند تاریخی مجسموں کو گرا کر انہیں ڈرل کے ذریعے پاش پاش کر رہے تھے۔ ایک ویڈیو میں عراق میں قدیمی آشوری تہذیب کی جانب سے تقریباً تین ہزار برس قبل آباد کیے جانے والے شہر نمرود کی باقیات کو تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ عراقی آثار قدیمہ کے ایک افسر قیس حسین راشد کے مطابق یہ ایک بہت بڑے کھیل کی صرف ایک چھوٹی سی جھلک تھی: ’’ہمارے ذرائع ہمیں بتاتے ہیں اس جگہ کو تباہ کرنے سے کئی دن پہلے اسلامک اسٹیٹ نے یہاں کھدائی کی تھی اور خاص طور پر اس محل کے ارد گرد‘‘۔

نمردو نامی اس شہر کو 1989ء میں دریافت کیا گیا تھا اور یہ عراقی تاریخ کی بڑی دریافتوں میں سے ایک ہے۔ حسین راشد بتاتے ہیں کہ کھدائی کے دوران ایک مقبرہ بھی ملا تھا جس میں سنہرے زیورات جڑے ہوئے تھے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئی ایس کو بھی کھدائی کے دوران شاید اسی طرح کی نوادرات ملے ہوں اور انہوں نے اسے لوٹ لیا ہو۔ ان کے بقول اس لوٹ مار سے اس شدت پسند تنظیم کو کئی ملین ڈالرز کی آمدنی ہوئی ہو گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ مجسموں اور اشیاء کو صرف ویڈیو بنانے کے لیے تباہ کیا گیا جبکہ آسانی سے منتقل کیے جانے والے نوادرات کو ترکی اسمگل کیا گیا، جہاں ان اشیاء کے تاجر موجود ہیں۔

IS Zerstörung Hatra UNESCO Welterbe Mosul Irak
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Antonio Castaneda

حسین راشد کا دفتر عراقی نیشنل میوزیم میں قائم ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2003ء میں امریکی حملے کے بعد نیشنل میوزیم کو لوٹا جا چکا ہے: ’’ہمارے خیال میں آئی ایس نے کھدائی کے دوران سارے نوادرات اور قیمتی اشیاء نکال لی تھیں اور بعد میں صرف دنیا کو دکھانے کے لیے اسے تباہ کر دیا‘‘۔ حکام نے مزید بتایا کہ آئی ایس نے یہ کھیل اس لیے کھیلا کہ بعد میں ان تاریخی اشیاء کے بارے میں صرف یہی خیال کیا جائے کہ انہیں تو نیست و نابود کیا جا چکا ہے۔

عراقی حکام کے مطابق اس بات کا ابھی تک اندازہ نہیں لگایا جا سکا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے ان نوادرات کو لوٹنے اور بیچنے کے بعد کس قدر رقم بنائی ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر شواہد ثابت کرتے ہیں کہ آئی ایس نے آثار قدیمہ کی بہت سارے مقامات پر لوٹ مار کی ہے۔

ماہرین کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود بھی بغداد حکومت آثا قدیمہ کے مقامات کو تحفظ فراہم کرنے اور عجائب گھروں کو وقت پر خالی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی اور ابھی بھی کچھ علاقوں میں بہت سے نادر نمونے موجود ہیں۔