بنگلہ دیش کی پہلی میٹرو لائن کا افتتاح کر دیا گیا
28 دسمبر 2022بنگلہ دیش سن دو ہزار تیس تک ایک سو سے زائد اسٹیشنوں کے ساتھ ایسی چھ میٹرو لائنیں تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ یہ منصوبہ زیادہ تر جاپانی ترقیاتی فنڈز کی مدد سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ ڈھاکہ کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد شہروں میں ہوتا ہے اور اس کی آبادی بائیس ملین کے قریب ہے۔
بنگلہ دیشی حکام دارالحکومت میں بھیڑ کو کم کرنا چاہتے ہیں جبکہ زیادہ ٹریفک نہ صرف بنگلہ دیش کی ترقی کو متاثر کر رہی ہے بلکہ شہریوں کے غم و غصے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اس ملک کے مقامی محققین کا کہنا ہے کہ ٹریفک جام رہنے کی وجہ سے کام کا بہت زیادہ وقت ضائع ہو جاتا ہے اور اس طرح دارالحکومت کی معیشت کو ہر سال تین بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچ رہا ہے۔ دارالحکومت کی زیادہ تر سڑکیں آئے دن ہونے والے مظاہروں کی وجہ سے بھی بند ہو جاتی ہیں اور ہر سال مون سون کی بارشیں بھی ان کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ بنتی ہیں۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کا افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ میٹرو ریل بھی ہمارے لیے ایک اور فخر کی بات ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نے ڈھاکہ سے ٹریفک جام ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور چھ میٹرو ریل لائنوں کے ساتھ ہم ایسا کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘
توقع کی جا رہی ہے کہ جب یہ لائن مکمل طور پر فعال ہو جائے گی تو ہر گھنٹے ساٹھ ہزار افراد اس کے ذریعے سفر کر سکیں گے۔ ڈھاکہ کے شہری بے چینی سے یہ منصوبہ مکمل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
مستفیض الرحمان کو اپنے کام تک پہنچنے کے لیے ہر صبح تقریباﹰ تین گھنٹے لگتے ہیں۔ ان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہمیں شدت سے اس کا انتظار تھا۔ اس سے عوامی مشکلات میں کمی آئے گی۔‘‘
جاپانی بنگلہ دیشی تعلقات
بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے افتتاحی تقریب کے دوران اس منصوبے پر کام کرنے والے ان چھ جاپانی ریلوے انجینئرز کو بھی خراج عقیدت پیش کیا، جو 2016ء میں ڈھاکہ کے ایک کیفے پر حملے کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔
اس افتتاحی تقریب میں جاپانی سفیر کیمینوری ایواما اور 'جاپان بین الاقوامی تعاون ایجنسی‘ کے نمائندے ایچی گوچی ٹوموہیڈے بھی موجود تھے۔ جاپانی سفیر ایواما نے بنگلہ دیش اور جاپان کے درمیان دیرینہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے تعلقات کو مزید گہرا بنانے کے عزم پر بھی زور دیا۔ ان کا عندیہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مزید جاپانی سرمایہ کاری بنگلہ دیش میں آ رہی ہے۔
ایچی گوچی ٹوموہیڈے نے اسے دونوں ملکوں کے مابین تعاون کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا، ''اس سے ڈھاکہ کے عام لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی۔‘‘
جاپان اور چین دونوں ہی بنگلہ دیش کے بڑے ترقیاتی شراکت دار ہیں۔
ا ا / م م (اے ایف پی، اے پی)