بنگلہ دیش اور بھارت کے مابین تاریخی تجارتی معاہدہ
21 اپریل 2013کوئلے سے 1320 میگا واٹ توانائی پیدا کرنے کے اس منصوبے پر گزشتہ روز ڈھاکہ میں دستخط کیے گئے۔ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ اگلے پانچ برسوں کے اندر بھارت کے تعاون سے بنگہ دیش میں اس توانائی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم کے مشیر برائے امور توانائی توفیق الہیٰ چودھری نے بتایا کہ یہ بنگلہ دیش کی تاریخ کی ایک بہت بڑی سرمایہ کاری ہے، یہ ملکی اقتصادی نشونما کو تیز کرنے کے لیے (پانی سے پیدا ہونے والی بجلی کے بعد) توانائی کے حصول کا سستا ترین طریقہ ہے۔
بنگلہ دیشی وزیر خارجہ دیپو مونی کے بقول یہ پیشرفت خطے میں دونوں ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی قربت اور تعاون کی عکاس ہے۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر تین منصوبوں پر دونوں ممالک کے حکومتی نمائندوں نے دستخط کیے۔ پہلے منصوبے کے مطابق بنگلہ دیش۔انڈیا فرینڈشپ پاور کمپنی کے تحت رامپال کے مقام پر پاور پلانٹ کا انتظام چلایا جائے گا۔ بقیہ دو منصوبے بجلی کی خرید کے معاہدے یا پاور پرچیز ایگریمنٹ اور عملدرآمدی معاہدے یا امپلیمینٹیشن ایگریمنٹ سے متعلق تھے۔
سرمائے کا 70 فیصد حصہ بطور قرض حاصل کیا جائے گا جبکہ دیگر سرمائے کا نصف حصہ بنگلہ دیش کا سرکاری پاور ڈیولپمنٹ بورڈ اور بھارت کی NTPC فراہم کرے گی۔ بنگلہ دیشی حکومت نے ملک بھر میں تمام شہریوں تک بجلی پہنچانے کے منصوبے ’پاور فار آل 2021ء‘ کے تحت بھارت کے ساتھ یہ معاہدہ کیا ہے۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے ڈھاکہ حکومت کو کم از کم 24 ہزار میگا واٹ بجلی کی ضرورت پڑے گی۔ اس وقت بنگلہ دیش میں چھ ہزار میگاواٹ کے قریب بجلی پیدا کی جارہی ہے جو محض نصف قومی ضروریات کو پوری کرپاتی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش اور بھار ت کے مابین پانچ سو میگا واٹ بجلی کا ایک منصوبہ بھی زیر غور ہے، جس کے تحت بھارت سے بنگلہ دیش کے لیے ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کی جائے گی۔
(sks/aba (PTI