1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برڈ فلو: ایشیا میں خوف کے سائے

Zubair Bashir4 اپریل 2013

ایک نئے برڈ فلو وائرس کی شناخت کے بعد مشرقی چین اور اس کے قریبی ممالک میں انتہائی سخت احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں اور پولٹری مصنوعات میں حفظان صحت کے اصولوں کی سختی سے پاسداری پر زور دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/189ff
تصویر: picture-alliance/dpa

چینی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے برڈ فلو وائرس سے بچاؤ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ مشرقی چین میں اب تک نو افراد میں H7N9 برڈ فلو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ تین متاثرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس نئے برڈ فلو وائرس کے اب تک انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں لیکن ہانگ کانگ میں حکومتی سطح پر اس حوالے سے حفاظتی اقدامات سخت کر دیے گیے ہیں۔ ہوائی اڈوں پر بھی خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔

جاپان میں ائر پورٹسں پر ایسے پوسٹر لگا دیے گئے ہیں، جن میں چین سے آنے والے مسافروں کے لیے واضح طور پر ہدایات موجود ہیں کہ اگر وہ برڈ فلو کے حوالے سے کوئی علامات محسوس کر رہے ہیں تو فوری طور پر اپنا علاج کرائیں۔

Großmarkt in Rungis Paris Frankreich
نئے برڈ فلو وائرس کے اب تک انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملےتصویر: AP

ویت نام نے برڈ فلو کے خدشات کے پیش نظر چین سے ہر طرح کی پولٹری مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ڈاکٹروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی مریض میں برڈ فلو علامات نظر آنے کی صورت میں فوری طور پر حکومت کو آگاہ کریں۔ شہریوں کے لیے جاری کیے گیے ایک ہدایت نامے میں کہا گیا کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے صفائی کا مکمل خیال رکھیں اور جانوروں، پرندوں اور ہر طرح کی پولٹری مصنوعات سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔

گذشتہ روز ایک اور شخص صوبے ژی جیانگ میں برڈ فلو سے ہلاک ہو گیا تھا، جس کے بعد ان ہلاکتوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔ چین کی وزارت صحت کے مطابق ہلاک ہونے والےتمام تین افراد میں موجود وائرس کو H7N9 کے طور پر شناخت کیا گیا تھا۔ اس وائرس سے متاثر ہ دیگر دو افراد چین کے بڑے تجارتی مرکز شنگھائی میں ہلاک ہوئے۔ چینی صوبے این ہوئے میں بھی ایک خاتون سمیت دیگر آٹھ افراد کے برڈ فلو کے مرض میں مبتلا ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔

Grippevirus Probe im Labor
H7N9 وائرس سے بچاؤ کے لیے تاحال کوئی ویکسین نہیں ہےتصویر: AP

چینی محمکہ صحت کی ویب سائٹ پر جاری کیے گیے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اس نئے وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے چینی قیادت کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں گے اور صحت کے پورے نظام کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ اس وائرس کا مقابلہ کر سکے۔

چین میں سوشل میڈیا اور اخبارات میں لوگ یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ برڈ فلو کے ابتدائی کیسز سامنے آنے کے فوری بعد حکومت کی جانب سے اس حوالے سے معلومات کو عام کیوں نہیں کیا گیا۔ مزید یہ کہ فروری کے مہینے میں دو افراد میں H7N9 وائرس کی تصدیق ہو جانے کے باوجود اس سلسلے میں معلومات کو عام کیوں نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ چین میں سن 2003ء میں سارس وائرس سے پھلینے والی سانس کی بیماری کو بھی چھپانے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس بیماری نے بعد میں ایک وبا کی شکل اختیار کر لی تھی۔ تب دنیا بھر میں سارس وائرس کے شکار 8000 افراد میں سے دس فیصد کے قریب اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

zy/aa(Reuters)