برٹش میوزیم میں اسلامی آرٹ کے لیے دو علیحدہ گیلریاں
27 مارچ 2015برٹش میوزیم کی انتظامیہ نے اس بارے میں بتایا کہ مختلف ثقافتوں کے فنی شاہکاروں اور نوادرات کے دنیا کے اس سب سے بڑے عجائب گھر کے جنوبی حصے میں یہ دو نئی گیلریاں صرف اور صرف اسلامی آرٹ سے آراستہ کی جائیں گی۔
مسلم آرٹ کے شوقین افراد کو اب تک برٹش میوزیم کے مرکزی دروازے سے کافی دور تک چل کر جانا پڑتا تھا، جس کے شمالی حصے میں کہیں بہت آگے جا کر ایک گیلری میں اسلامی دنیا کے فنی شاہکار دیکھنے کو ملتے تھے۔ اس گیلری میں مزید دو گیلریوں کا اضافہ کرتے ہوئے اس کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے مسلم عسکریت پسندوں کی وجہ سے پیدا شدہ اسلام کے منفی تصور کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
اس اہم منصوبے کا سہرا البخاری فاؤنڈیشن کے سر ہے جس نے اس کے لیے غیر اعلانیہ طور پر رقوم مہیا کیں۔ اس فاؤنڈیشن کے چیئرمین سید مختار البخاری کا کہنا ہے کہ اس بات کی اشد ضرورت پائی جاتی ہے کہ لوگوں میں اسلامی دنیا کے آرٹ اور نوادرات کی قدر و قیمت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ شعور بیدار کیا جائے، خاص طور پر ایک ایسے وقت پر جب شورش زدہ عرب ریاست عراق کے تاریخی مقامات اور وہاں کے ثقافتی ورثے پر انتہا پسند جہادی آئے دن حملے کر رہے ہیں۔
برٹش میوزیم میں 2012ء میں منعقد ہونے والی ایک نمائش کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی تھی اور اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا گیا تھا۔ اس نمائش کا اہتمام ’حج: اسلام کے دل تک کا سفر‘ کے عنوان سے کیا گیا تھا۔ اس نمائش کے ڈائریکٹر نیل میکگریگور کے مطابق اس نمائش کو قریب ڈیڑھ لاکھ شائقین نے دیکھا تھا۔ برٹش میوزیم میں محض اسلامی دنیا کے فن پاروں اور نوادرات رکھنے کے لیے مزید دو گیلریاں مختص کرنے کا فیصلہ دراصل اسی نمائش کی کامیابی کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
نیل میکگریگور نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’برطانیہ کے عوام میں مسلم ثقافت اور اسلامی دنیا کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگہی کی بہت زیادہ طلب پائی جاتی ہے۔ اس کے سبب ہم نے اس بارے میں سنجیدگی سے سوچا اور یہ فیصلہ کیا کہ ان کی اس طلب کو پورا کرنے کا مؤثر ترین طریقہ یہی ہو سکتا ہے۔‘‘
اس پروجیکٹ کی چیف کیوریٹر یا مہتمم وینیشیا پورٹر کا کہنا ہے کہ پہلی بار شائقین کو اس میوزیم میں یورپی اور اسلامی نوادرات کے مجموعہ ذخائر کے مابین ربط دکھایا جائے گا۔ وہ کہتی ہیں، ’’اس کا سب سے مؤثر طریقہ یہی ہے کہ اسلامک آرٹ کے شاہکاروں کو برٹش میوزیم کے قلب میں سمو دیا جائے اور وہاں انہیں نمائش کے لیے رکھا جائے۔‘‘
اس برطانوی عجائب گھر کے منتظمین کے مطابق وہ عراقی عجائب گھروں کے منتظمین کو ایسی ٹیکنالوجی اور تربیت بھی دیں گے جن کی مدد سے وہ ’ایمرجنسی ہیریٹیج مینجمنٹ‘ کی قسم کے منصوبوں پر کام کرتے ہوئے عراق کے ثقافتی ورثے اور نوادرات کی حفاظت اور ان میں سے تباہ شدہ فن پاروں کی مرمت یا بحالی کا کام بھی کر پائیں گے۔