برطانوی فوجيوں کی جانب سے عراق ميں مبينہ جنگی جرائم کی تحقيقات
12 جنوری 2014جرمن دارالحکومت برلن ميں قائم ’يورپین سينٹر فارکانسٹيوشنل ہيومن رائٹس‘ اور برطانوی شہر برمنگھم کی ’پبلک انٹرسٹ لائرز‘ نامی فرم کی جانب سے جمعے کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں بتايا گيا ہے کہ انہوں نے ہالينڈ کے شہر دی ہيگ ميں قائم ’انٹر نيشنل کرمنل کورٹ‘ ميں مشترکہ طور پر ايک شکايت درج کرا دی گئی ہے۔ اس شکایت میں عالمی عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 2003ء اور 2008ء کے دوران عراقی قيديوں پر منظم انداز ميں تشدد کے مبینہ واقعات کے بارے میں برطانيہ کے سينئر اہلکاروں، بالخصوص سابق وزير دفاع جيف ہون اور سيکرٹری آف اسٹيٹ ايڈم انگرام سے بھی پوچھ گچھ کرے۔
ان اداروں کی جانب سے بتايا گيا ہے کہ اس سلسلے ميں بين الاقوامی فوجداری عدالت ميں ڈھائی سو صفحات پر مشتمل ايک تفصيلی دستاويز جمع کرا دی گئی ہے۔ اس دستاويز ميں پچاسی واقعات يا کيسز اور کوئی دو ہزار الزامات درج ہيں اور يہ معلومات پچھلے پانچ برسوں کے دوران اکٹھی کی گئی ہیں۔
برمنگھم کی ’پبلک انٹرسٹ لائرز‘ کے مطابق پچھلے کچھ سالوں کے دوران قريب چار سو عراقی قيديوں نے اس ادارے سے رابطہ کرتے ہوئے برطانوی فوجيوں کے ہاتھوں انتہائی درجے کے تشدد کی شکايات درج کرائی ہيں۔ کمپنی کے ايک اہلکار فل شائنر کے بقول ان کی قانونی ٹيم انصاف کے حصول کے ليے برطانيہ ميں تمام دروازے کھٹکھٹا چکی ہے۔
واضح رہے کہ سن 2006 ميں بھی’انٹر نيشنل کرمنل کورٹ‘ ميں اسی طرز کی ايک شکايت درج کرائی گئی تھی۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والی غير سرکاری تنظيم اور برطانوی قانونی ادارے کے مشترکہ بيان کے مطابق آٹھ برس بعد يہ بات واضح ہے کہ اس معاملے کی جامع تحقيقات کرائی جانا لازمی ہيں۔
واضح رہے کہ جنيوا کنونشن کی خلاف ورزياں جنگی جرائم کے ارتکاب کے مساوی ہيں۔ اس کنونشن کی شقوں کے ذريعے جنگی قيديوں کے تحفظ کو يقينی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
جرمن اخبار ذوڈ ڈوئچے سائٹنگ کی ہفتے کے روز شائع ہونے والی ايک رپورٹ کے مطابق برطانوی وزارت دفاع عراق ميں برطانوی فوجيوں کی جانب سے تشدد کے چند ايک واقعات کا اعتراف کر چکی ہے تاہم وزارت نے اس سلسلے ميں ایک منظم حکمت عملی اپنانے کے الزام کو مسترد کيا ہے۔