بحرین: عمر قید کے خلاف شیعہ رہنما کی اپیل مسترد
28 جنوری 2019شیعہ رہنما شیخ علی سلمان اپوزیشن جماعت الوفاق کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہیں گزشتہ برس نومبر میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ’قطری حکام کے ساتھ بات چیت‘ کے دوران ’آئینی بالادستی‘ کے خاتمے کی بات کی تھی۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں نے سعودی عرب کی حمایت یافتہ بحرین حکومت کے اس فیصلے کو ’پریشان کن‘ قرار دیا تھا۔
شیخ علی سلمان کے دو ساتھیوں علی الاسود اور حسن سلطان کو ان کی غیر موجودگی میں عمر قید کی سزائیں سنائی گئیں تھیں۔ اب ان سزاؤں کے خلاف ان کا حق اپیل بھی ختم کر دیا گیا ہے۔ یہ دونوں رہنما پارلیمان کے رکن بھی تھے اور اب جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
قطر حکومت بحرین کے اس الزام کو متعدد مرتبہ مسترد کر چکی ہے کہ انہوں نے سلمان کے ساتھ مل کر کوئی سازش کرنے کی کوشش کی تھی۔ قطر اور بحرین جون دو ہزار سترہ سے جاری علاقائی تنازعے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اُس وقت سعودی عرب نے دوحہ حکومت پر ایران کی حمایت کرنے اور انتہاپسندوں کی معاونت کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ بحرین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اپنے شہریوں کے قطر جانے پر بھی پابندی عائد کر دی تھی۔
گزشتہ دو صدیوں سے بحرین پر الخلیفہ خاندان حکومت کرتا آ رہا ہے لیکن سن دو ہزار گیارہ میں ’عرب اسپرنگ‘ کے دوران اس ملک میں بھی شیعہ اپوزیشن نے احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے تھے۔ مظاہرین ایک ’آئینی سلطنت اور منتخب کردہ وزیراعظم‘ کا مطالبہ کر رہے تھے۔
بحرین حکومت نے مظاہروں کے پیچھے تہران حکومت کا ہاتھ قرار دیتے ہوئے انہیں سختی سے کُچل دیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپ اپوزیشن کے خلاف چلائے جانے والے مقدموں کو غیر شفاف قرار دیتے ہیں۔
ا ا / ا ب ا (اے ایف پی، روئٹرز)