بابری مسجد پر ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل، حکم امتناعی جاری
10 مئی 2011بھارتی سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے بابری مسجد پر اِلہ آباد کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو فی الوقت معطل کرنے کے حکم میں بیان کیا کہ یہ کچھ عجیب سا فیصلہ ہے کیونکہ اپیل کنندگان نے زمین کی تقسیم کی درخواست نہیں دی تھی مگر ہائی کورٹ نے متنازعہ زمین کو خود سے تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ دے کر اسے پیچیدہ کردیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ فاضل ججوں جسٹس آفتاب عالم اور جسٹس آر ایم لودھا پر مشتمل ہے۔ اس بینچ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ فریقین عدالت کے پاس تنازعے کے حل کے لیے پہنچے تھے اور سپریم کورٹ کے مطابق متنازعہ زمین کی ہائی کورٹ کی جانب سے تقسیم کا عمل تجویز نہیں کیا جا سکتا۔ بھارتی عدالت عظمیٰ کی جانب سے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ متنازعہ کمپاؤنڈ پر کسی بھی قسم کی نئی مذہبی سرگرمی جاری نہیں رکھی جائے گی۔ پہلے سے جاری سرگرمیوں میں عدالت نے مخل ہونا مناسب نہیں سمجھا۔ اِلہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیل کی یہ پہلی عدالتی کارروائی تھی۔
بابری مسجد کا احاطہ 67 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ اب مرکزی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ سولہویں صدی میں تعمیر کی جانے والی بابری مسجد کو سن 1992 میں ہندو بلوائیوں نے مسمار کردیا تھا۔ اس کے بعد شروع ہونے والے مذہبی فسادات میں تقریباً دو ہزار کے قریب لوگ مارے گئے تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی، متنازعہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر چاہتی ہے۔ مسمار شدہ کمپاؤنڈ خصوصی سکیورٹی کی نگرانی میں ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس آفتاب عالم بھارتی صوبے پٹنہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اس دو رکنی بینچ کے سینئر جج ہیں۔ دوسرے جج جسٹس آر ایم لودھا راجستھان کے صوبے سے تعلق ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ