ایک ستارہ کیا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک ستارہ کیا ہے اور ان ستاروں کی روشنی کیسے پیدا ہوتی ہے؟ کیا ہمارے خون میں شامل آئرن بھی ہماری کائنات کے کسی دوسرے ستارے سے آیا ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں
ایک برہنہ آنکھ کے ساتھ ہم چھ ہزار تک ستارے دیکھتے ہیں۔ یہ ہمیں نقطوں کی طرح نظر آتے ہیں کیوں کہ یہ ہم سے ناقابل تصور حد تک دور ہیں۔ حقیقت میں یہ ستارے اجرام فلکی ہیں، جو گرم اور الیکٹرک چارج شدہ گیس پر مشتمل ہیں۔
ان کے اندر اس قدر شدید گرمی اور پریشر ہوتا ہے کہ ہائیڈروجن جیسے ہلکے ایٹمی ذرات ہیلیم سے مل جاتے ہیں اور ان ایٹمی دھماکوں سے ہی ستارے چمکتے ہیں۔
کائناتی لحاظ سے ایک ستارہ ہمارے دروازے کے بالکل سامنے ہے اور اس کا نام ہے سورج۔ سورج وہ واحد ستارہ ہے، جس کا سائنسدانوں نے تفصیلی جائزہ لیا ہے۔ زمین کے مقابلے میں سورج بہت بڑا ہے لیکن ستاروں میں یہ ایک بونا ستارہ ہے۔ ہمارا سورج تقریبا بارہ ارب سال تک چمک سکتا ہے۔
ماہرین فلکیات نے ستاروں کو ان کی چمک اور روشنی کے رنگ کی بنیاد پر گروپوں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ زیادہ تر ستارے ’مین سیکوئینس‘ یا ’بنیادی ترتیب‘ کا حصہ ہیں۔ سرخ ستارے سب سے چھوٹے گروپ کا حصہ ہیں کیوں کہ ان کی ہائیڈروجن آہستہ آہستہ جلتی ہے۔ ان کی عمریں اربوں سال ہو سکتی ہیں۔
اس دھند میں چھپا یہ وہ بھاری ترین ستارہ ہے جسے خلاءنورد اب تک جانتے ہیں۔ سائنسدانوں کے لیے یہ آج بھی پہیلی ہے کہ اس کی کمیت اتنی زیادہ کیسے ہے؟ یہ سورج سے دو سو ساٹھ گنا بھاری اور دس ملین گنا زیادہ چمکتا ہے۔
جب اس کا سارا ایندھن جل جائے گا تو اس کا خاتمہ بطور سُپرنووا ہو گا، جیسے ایک لاش مکمل طور پر پھٹ جاتی ہے یا پھر ایک بلیک ہول پیدا ہو سکتا ہے۔ اس سے نکلنے والے کیمیائی عناصر خلاء میں پھیل جائیں گے۔
یہ زندہ مخلوق اور سیاروں کا تعمیری مواد ہے۔ ہم جن اجزا سے بنے ہیں، ہمارے خون میں آئرن وغیرہ، ستاروں سے ہی دنیا تک پہنچے ہیں۔ سورج کی روشنی اور گرمی کے بغیر ہماری زمین ایک مردہ سیارہ ہوتی۔ سورج ہماری زندگی کا ضامن ستارہ ہے۔
سیٹلائٹ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ سورج کس قدر اُبل رہا ہے۔ یہ بار بار الیکٹرک چارج شدہ ذرات کے بادل خلا میں اُگلتا ہے۔ یہ شمسی طوفان ہماری زمین تک آتے ہیں اور قطبی روشنیاں انہی کا نتیجہ ہیں۔ یہ شمسی ذرات حساس ٹیکنالوجی اور جانداروں کے لیے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔
بڑی بڑی دوربینوں سے سائنسدان دور کے ستاروں کے مقناطیسی میدان پر تحقیق کرتے ہیں۔ یہ مقناطیسی میدان ستاروں کے اردگرد کے حالات کو بہتر سمجھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور اس طرح زمین جیسا کوئی دوسرا سیارہ بھی تلاش کیا جا سکتا ہے۔