ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آنا چاہیے، نیتن یاہو
2 اکتوبر 2014بدھ کے دن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اوَل آفس میں امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ نوے منٹ طویل دورانیے کی ملاقات کی۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بعد ان دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ ملاقات کوئی زیادہ خوشگوار ماحول میں نہیں ہوئی۔
یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ گہرے اور دوستانہ تعلقات کے عزم کا اظہار کرتی ہے لیکن پھر بھی صدر اوباما اور وزیر اعظم نیتن یاہو مشرق وسطیٰ میں پائیدار قیام امن کے حوالے سے کئی معلامات پر اختلاف رائے رکھتے ہیں۔
بینجمن نیتن یاہو نے اوباما سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر توجہ مرکوز رکھی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر اوباما کو مطلع کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب ہوتا جا رہا ہے اور عالمی طاقتوں کو تہران کے ساتھ کسی جوہری ڈیل میں یہ بات یقینی بنانا ہو گی کہ وہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہ رہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے صدر اوباما سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، ’’مجھے پختہ یقین ہے کہ آپ کی قیادت میں ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں آئے گا۔‘‘ پیر کے دن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر بند کروانا چاہتے ہیں۔
اس ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ واشنگٹن ایسی خبروں پر سخت تحفظات رکھتا ہے کہ اسرائیلی حکومت مشرقی یروشلم کے حساس علاقوں میں مزید مکانات تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مجوزہ منصوبے کو عملی جامہ پہنا کر اسرائیلی حکومت ’ایک پریشان کن پیغام ‘ دے گی۔ ایرنسٹ نے بتایا کہ صدر اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس حوالے سے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔
واشنگٹن حکومت متعدد مرتبہ کہہ چکی ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں مزید یہودی آبادی کاری قیام امن کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اسرائیل کو ایسے منصوبے نہیں بنانا چاہییں۔ اسی معاملے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا۔ اوباما انتظامیہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل چار جون 1967 کو مقرر کردہ اسرائیلی سرحدوں احترام کرے۔