ایران میں بھارتی چاول کی درآمدات پھر سے ترقی پر
8 مارچ 2013ایران کی تیل کی محصولات بھارتی چاول کے ایکسپورٹرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہی ہیں۔ چاول برآمد کرنے والے بھارتی تاجروں کو اس کی مدد سے موقع مل گیا ہے اپنے کھوئے ہوئے اُس بڑے نفع بخش بزنس پر دوبارہ گرفت مضبوط کرنے کا جو سرحد پار پاکستان کے ٹرک ڈرائیوروں کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا۔ یہ صورتحال ایران پر مغرب کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے سبب پیدا ہوئی ہے۔
اب بھارت ایران کے ساتھ براہ راست تجارت کر رہا ہے کیونکہ ایران کو بھارتی روپے میں قرضوں کی اور دیگر مالی لین دین کی اجازت ہے۔ نئی دہلی حکومت کو ایران کو تیل کی قیمت ادا کرنی ہے۔ نئی دہلی میں قائم چاول، شکر اور گندم کی برآمدات کی ایک بڑی کمپنی کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر سُریش منچندا نے دبئی میں منعقدہ ’گلف فوڈ ٹریڈ شو‘ کے دوران خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’تمام عملی مقاصد کے لیے رقوم کہیں اور نہیں جاتیں کیونکہ یہ پیسہ بھارت کے اندر ہی موجود ہے‘‘۔
بھارت ایران کے لیے چاول کا سب سے بڑا برآمدکنندہ رہا ہے۔ تاہم چاول کی ترسیل 2012 ء میں اُس وقت رُک گئی تھی جب ایرانی خریدار پیسوں کی ادائیگی نہیں کر پا رہے تھے۔ اُس وقت متعدد بھارتی تاجروں نے ایران کو قرضے پر اپنا مال سپلائی کرنے کا عمل بند کر دیا تھا۔ بھارت اور ایران کے مابین شپنگ اور بینک ٹرانسفر پر لگنے والی پابندیوں کے نتیجے میں پاکستانی چاول بہت تیزی سے ایرانی مارکیٹ پر چھا گیا۔ کوئٹہ میں مقیم پاکستان کے غلے کا کروبار کرنے والے تاجروں کو ایران کی سرحدوں میں اپنے ٹرک بھیجنے کا موقع مل گیا اور اس طرح بھارت کی ایران کے ساتھ غلے کی تجارت متاثر ہوئی۔
ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے سبب تہران پر مغربی ممالک کی پابندیاں لگنے سے قبل بھارتی چاول کی اسلامی جمہوریہ ایران کو فروخت کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ اس امر کی نشاندہی بھارتی سرکاری اعداد و شمار کر رہے تھے۔ 2009ء سے 2010ء تک کے مالی سال کے دوران بھارت کے اس بزنس کا حجم دوگنا سے زیادہ ہو گیا تھا۔ جبکہ اپریل 2011 ء سے لے کر مارچ 2012 ء کے اواخر تک بھارت کے چاول کی ایران کو فروخت کی شرح میں 35 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی مالیت 600 ملین ڈالرز سے اوپر بنتی ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جس میں بھارتی چاول کے ایکسپورٹ سے ہونے والی کمائی دوگنی ہو گئی تھی۔
ایران اور بھارت کے مابین چاول کے کاروبار میں دبئی کا کر دار اُس وقت سے غیر اہم ہو نا شروع ہو گیا جب تیل کی قیمت کی ادائیگی کا مسئلہ سامنے آنے لگا۔ اپریل 2011 ء سے مارچ 2012 ء کے اواخر تک 821 ملین ڈالرز مالیت کا بھارتی چاول متحدہ عرب امارات بھیجا گیا۔ اتنی بھاری تعداد میں بھارتی چاول دنیا کے کسی دوسرے خطے کو نہیں بھیجا گیا۔ تاہم گزشتہ برس اپریل سے دسمبر کے دوران یعنی محض 9 ماہ کے اندر ایران نے 725 ملین ڈالر سے زائد مالیت کا بھارتی چاول درآمد کیا۔ اُس سے پہلے کے 12 مہینوں کے مقابلے میں درآمدات کی یہ شرح 20 فیصد زیادہ تھی۔
km/aba (Reuters)