1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈو پیسیفک میں جرمن فوج کی موجودگی میں اضافہ

3 ستمبر 2022

جرمنی بحر الکاہل کے خطے میں اپنی فوج کی سرگرمیاں ایسے وقت پر بڑھا رہا ہے جب اس کے قریب ہی یوکرین کی جنگ جاری ہے۔ برلن آسٹریلیا میں اپنے ’اہم ترین پارٹنرز‘ کے ساتھ تعاون کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4GNpZ
آسٹریلیا میں جنگی مشقوں میں حصہ لینے والے یورو فائٹر جنگی طیارے
یورو فائٹر جنگی طیارے تصویر: Aaron Bunch/AAP/picture alliance

یورپی سرزمین پر جاری یوکرین جنگ نے جرمنی کی وفاقی فوج 'بُنڈیس ویہر‘  اور اس کی خامیوں کو واضح کر دیا ہے۔ فوج کے افسران مؤثر عسکری سازوسامان کی ڈرامائی کمی کی صورتحال سے واقف ہيں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اس کے باوجود جرمنی کی فضائیہ اس وقت ہزاروں میل دور آسٹریلیا میں ایک فوجی مشق میں حصہ لے رہی ہے۔

اِن مشقوں میں 250 جرمن فوجی حصہ لے رہے ہیں اور چھ یورو فائٹر جنگی طیارے بھی بھیجے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ شمالی آسٹریلیا میں ڈارون میں چار ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز، تین نئے حاصل کیے گئے فضا سے فضا میں ایندھن بھرنے والے ٹینکرز اور تقریباﹰ ایک سو ٹن کا دیگر مواد بھیجا گيا ہے۔

جرمن فضائیہ کا ڈیلیوری آپریشن یہ ثابت کرتا ہے کہ جرمنی کی ایئر فورس بھی فعال ہے اور اسے انڈو پیسیفک  میں بھی فوری طور پر تعینات کیا جا سکتا ہے۔ رواں برس اگست کے وسط میں لڑاکا طیاروں اور سپلائی طیاروں کی منتقلی کے لیے سنگاپور میں اسٹاپ اوور، جسے Rapid Pacific 2022 کا نام دیا گیا، کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر مکمل کر لیا گیا۔ فوجی اصطلاح میں، اسے ''اسٹریٹجک تعیناتی کی صلاحیت‘‘ کہا جاتا ہے۔

آسٹریلیا میں فوجی مشقیں

انیس اگست سے آٹھ ستمبر تک 'پِچ بلیک فوجی مشقوں‘  کے لیے آسٹریلیا کے شمالی علاقہ جات میں دنیا بھر سے تقریباﹰ 25000 فوجی اہلکاروں اور 100 طیاروں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ گزشتہ ماہ کے اواخر میں جرمنی کے ايک اعلیٰ فوجی اہلکار نے نيوز ايجنسی روئٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ جرمنی پہلے ہی اپنی فوج کے ساتھ اگلے سال آسٹریلیا میں ہونے والی مشقوں میں حصہ لینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

آسٹریلیا میں جاری ان جنگی مشقوں میں 17 ممالک کے پائلٹ حصہ لے رہے ہیں۔
آسٹریلیا میں جاری ان جنگی مشقوں میں 17 ممالک کے پائلٹ حصہ لے رہے ہیں۔تصویر: Christina zur Nedden

انسپکٹر جنرل ایبرہارڈ ثورن نے بھی جرمنی نیوی کی پورے بحری بیڑے کے ساتھ بحر الکاہل میں واپسی کا اعلان کیا۔ ثورن نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنی موجودگی سے کسی کو اکسانا نہیں چاہتے، لیکن ہم اپنے ویلیو پارٹنرز کو یکجہتی کا واضح اشارہ بھی بھیجنا چاہتے ہیں۔‘‘

چین کی طرف بڑھتی توجہ

حکومت کے مختلف پالیسی دستاویزات میں انڈو پیسییفک خطے کی بڑھتی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ براعظم ایشیا کی سیاسی اور اقتصادی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے جرمنی کی سابقہ وفاقی حکومت نے ستمبر 2020ء  میں 'انڈو پیسیفک ضوابط‘  پر عمل کرنا شروع کیا تھا۔ اس میں چین  کا نام لیے بغیر  'خطے ميں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے لیے اسٹریٹجک مسابقت‘ کو نوٹ کیا گيا اور کہا يا کہ 'انڈو پیسیفک 21 ویں صدی میں بین الاقوامی نظام کو تشکیل دینے میں کلیدی خطہ بن رہا ہے۔‘

یورپی یونین کی سطح پر ستائیس رکن ممالک نے بھی رواں برس اپریل کے اواخر میں 'انڈو پیسیفک اسٹریٹجی‘ پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ اس پالیسی میں بھی براہ راست چین کا ذکر کیے بغیر ای یو نے افسوس کا اظہار کیا کہ 'انڈو پیسیفک خطے میں موجودہ حکمت عملی کے اثرات نے 'شدید جیو پولیٹیکل  مسابقت کو جنم دیا ہے، جس سے تجارت اور سپلائی چینز پر دباؤ بڑھنے کے ساتھ ساتھ تکنیکی، سیاسی اور سکیورٹی کے شعبوں میں تناؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔‘

Militär l deutsche Fregatte "Bayern"
جرمن مسلح افواج نے سن 2021 میں بائرن فریگیٹ کو انڈو پیسیفک خطے میں تعینات کیا تھا۔ تصویر: Michael Kappeler/AFP/Getty Images

دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو  نے جون میں میڈرڈ میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران جو نیا اسٹریٹجک منصوبہ اپنایا ہے اس میں انڈو پیسیفک اور چین پر نمایاں طور پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس پالیسی میں چین کو 'مغربی مفادات، سکیورٹی، اور اقدار‘ کے لیے ایک چیلنج قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بحرالکاہل کو اس لیے اہمیت کا حامل قرار دیا گیا کہ وہاں نمودار ہونے والی تبدیلیوں کا یورو ایٹلانٹک سکیورٹی پر اثر پڑے گا۔

پورے براعظم میں سکیورٹی پارٹنرز

انڈو پیسیفک میں جرمن مسلح افواج کی مزید فوجی شمولیت کی جانب پہلا قدم بحری جنگی جہاز 'فریگیٹ بائرن‘ کی تعیناتی تھی، جب اس نے اگست 2021 میں سفر کیا تو یہ تقریباً 20 سالوں میں ایشیا کا سفر کرنے والا پہلا جرمن جنگی بحری جہاز تھا۔

مستقبل قریب میں، ایشیا کے لیے کسی بھی جرمن بحریہ کا یونٹ قدراﹰ کم متنازعہ راستہ بھی اختیار کر سکتا ہے۔ نیٹو کے سابق جنرل ایگون رامس توقع کرتے ہیں کہ نیٹو کے نئے اسٹریٹیجک منصوبے کی پیروی کرتے ہوئے اس طرح کے دورے زیادہ کثرت سے ہوں گے، جو انڈو پیسفک میں شراکت داروں کے ساتھ تعاون پر بھی زور دیتا ہے۔

گزشتہ ماہ اگست میں جب جرمن جنگی پائلٹ شمالی آسٹریلیا پر فضا میں نچلی سطح پر پرواز کر رہے تھے، اس وقت آسٹریلیا کے وزیر دفاع رچرڈ مارلس جرمنی کے دورہ پر موجود تھے۔ انہوں نے جرمن اخبار Frankfurter Allgemeine Zeitung کے لیے ایک کالم میں لکھا کہ وہ 'جرمن فوج کے جیٹ طیاروں کی تیزی سے تعیناتی سے بہت متاثر‘ ہوئے اور اسے خطے میں 'سکیورٹی کے مسائل پر جرمن-آسٹریلوی تعاون کے بڑھتے ہوئے عزم کی علامت‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

ع آ / ع س (ماتھیاس فان ہائن)

جرمن بحری جہاز پاکستان ميں، ستر سالہ باہمی تعلقات کی تقريبات کا آغاز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں