امن کا دارومدار پاکستان پر ہے : من موہن سنگھ
15 اگست 2010وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ جب تک پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم نہیں کرتا، اس وقت تک امن کا حصول ممکن نہیں۔
نئی دہلی کے تاریخی لال قلعے میں بھارت کے 64 ویں یوم آزادی کے موقع پر کئے گئے اپنے خطاب میں من موہن سنگھ نے بھارتی زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسندوں سے اپیل کی کہ وہ پرتشدد مظاہرے ختم کر دیں۔ اپنے خطاب میں من موہن سنگھ نے ماؤنوازوں کو بھی بات چیت کی دعوت دی۔
یوم آزادی کے موقع پر اپنے سالانہ خطاب میں بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کی خواہش ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک سے بہتر اور خوشگوار تعلقات قائم کرے۔ بھارتی وزیراعظم کے خطاب کے موقع پر نئی دہلی کے لال قلعے کے آس پاس سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔
’’جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، تو ہم امید کرتے ہیں کہ اسلام آباد اپنی سرزمین بھارت کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ نئی دہلی پاکستان سے ہر سطح کے مذاکرات میں اسی بات پر زور دیتا آیا ہے کہ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا، مذاکراتی عمل میں دونوں ممالک آگے نہیں بڑھ سکتے۔
سن 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا تھا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ ان حملوں میں پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ ملوث ہے جبکہ پاکستان ان حملوں میں لشکر طیبہ کے ملوث ہونے کے حوالے سے ٹھوس شواہد اور ثبوت مانگتا چلا آ رہا ہے۔ نومبر سن 2008ء کے ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان حملوں کے فورا بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ جاری جامع مذاکرات منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ چھ ماہ سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں اور مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے اسلام آباد کا دورہ بھی کیا، جہاں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔
بھارتی یوم آزادی کے موقع پر دہشت گردانہ حملوں کے خدشات کے باعث جوہری تنصیبات، مارکیٹوں اور اہم تجارتی مراکز پر سلامتی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔
بھارتی کشمیر میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری بھارت مخالف مظاہروں کی وجہ سے بھی سخت ترین حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے۔ بھارتی وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کشمیری علیحدگی پسندوں کو بھی بات چیت کی دعوت دی۔
’’تشدد کا یہ دور اب ختم ہو جانا چاہئے۔ اس تشدد سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ بھارت میں جمہوریت اتنی مستحکم اور لچکدار ہے کہ اس کے ذریعے کسی بھی مسئلے کے حل تک پہنچا جا سکتا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عصمت جبیں