امریکا نے ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے پر دستخط کر دیے
26 ستمبر 2013ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے پر بدھ کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دستخط کیے۔ ان کا کہنا تھا: ’’اس کا مقصد روایتی ہتھیاروں کی بین الاقوامی منتقلی کے خطرے کو کم کرنا ہے جو دنیا میں بدترین جرائم میں استعمال ہو سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے دیگر ملکوں کو بھی ہتھیاروں کی برآمد کے لیے وہ پابندیاں نافذ کرنا ہوں گی جو امریکا میں پہلے سے لگائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ’’اس کا مقصد امریکیوں کو محفوظ رکھنا اور امریکا کو مستحکم رکھنا ہے، اور اس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی کو فروغ دینا ہے۔‘‘
جان کیری نے اس معاہدے کے ناقدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکیوں کا ہتھیار رکھنے کا آئینی حق متاثر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی ایسے معاہدے کی حمایت نہیں کرے گا جو امریکی شہریوں کے حقوق سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس معاہدے کے لیے سینیٹ کی منظوری لازمی ہے جہاں اس حوالے سے کافی مزاحمت پائی جاتی ہے۔ اوباما انتظامیہ کی اس پیش قدمی کو اس ٹریٹی کی کامیابی کے لیے اہم خیال کیا جا رہا ہے۔
امریکا اس معاہدے پر دستخط کر نے والا 91واں ملک ہے، تاہم یہ معاہدہ اس وقت تک فعال نہیں ہو گا جب تک اس کی توثیق کرنے والے ملکوں کی تعداد 50 نہیں ہو جاتی۔ ابھی تک صرف چھ ملکوں نے اس کی توثیق کی ہے۔
امریکا ہتھیاروں کی تجارت کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہے جب کہ دیگر متعدد بڑے برآمدکنندگان نے ابھی تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ امریکا کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن اس معاہدے کے خلاف ہے اور یہی وجہ ہے کہ سینیٹ میں بھی اس کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔ ان حالات میں امریکا کی جانب سے اس معاہدے کی توثیق مشکل سمجھی جا رہی ہے۔
ری پبلیکن سینیٹر باب کورکر نے منگل کو امریکی صدر باراک اوباما کے نام ایک خط میں خبردار کیا تھا کہ سینیٹ کی جانب سے توثیق سے قبل اس معاہدے کو نافذ نہ کیا جائے۔
سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے رکن کورکر نے اس خط میں لکھا تھا: ’’سینیٹ نے ابھی تک اپنی مرضی ظاہر نہیں کی نہ ہی مشورہ دیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ اس حوالے سے مرضی ظاہر کرے بھی نہ۔‘‘