امریکا: عراقی مہاجر اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے پر مجرم قرار
18 اکتوبر 2016امریکی ریاست ٹیکساس کے جنوبی ضلع میں اٹارنی آفس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ہیوسٹن کی ایک عدالت نے چوبیس سالہ عمر فرج سعید الہردان کو عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کو مادی امداد فراہم کرنے کی کوشش پر مجرم قرار دیا ہے۔
اٹارنی آفس کے بیان کے مطابق الہردان نے خود کو بھی اسلامک اسٹیٹ کے لیے بطورِ رضاکار پیش کیا ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ امریکا میں اپنے قیام کا زیادہ تر وقت ہیوسٹن میں گزارنے والے الہردان کو بیس سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ کیس ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدارتی امیدواروں کے درمیان مہاجرین ، بالخصوص شامی پناہ گزینوں کو امریکا میں قبول کرنےکا معاملہ وجہِ تنازعہ بنا ہوا ہے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارت کے عہدے کے لیے نامزد ہیلری کلنٹن مہاجرین کو لینے کے حق میں ہیں جبکہ ری پبلکنز کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اس کے شدید مخالف ہیں۔
امریکی سرکاری وکلاء کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الہردان کے بارے میں تحقیقات اُس وقت شروع کی گئی تھیں جب اُس نے سن دو ہزار چودہ میں کیلفورنیا کےایک شخص کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔ الہردان کے مطابق اُس شخص کے شامی شدت پسند گروہ النصرہ کے ساتھ روابط تھے۔ پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار چودہ اور سن دو ہزار پندرہ میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ گفتگو کے مختلف ادوار میں الہردان نے بتایا تھا کہ اُس نے بیرونِ ملک سفر کا منصوبہ اسلامک اسٹیٹ کی مدد کرنے کی غرض سے بنایا تھا۔
الہردان کی گرفتاری نے رواں برس جنوری میں اُس وقت ملکی ذرائع ابلاغ کی توجہ حاصل کر لی تھی جب ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹیکساس کے گورنر ڈین پیٹرک نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت شامی مہاجرین کے داخلے پر پابندی عائد کرنی کی حامی ہے۔