افغان انتخابات : ووٹوں کی گنتی جاری، عالمی برادری مطمئن
19 ستمبر 2010افغانستان الیکشن کمیشن کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں ملک کے چار اعشاریہ آٹھ ملین اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ دوسری جانب ملک کے خودمختارالیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اتوار کے روز شمالی صوبے بلکان کے ایک پولنگ سٹیشن میں متعین تین افراد کی لاشیں اتوار کے روز برآمد کی گئی ہیں۔ افغانستان میں متعین نیٹو افواج کی طرف سے ایک تازہ بیان میں افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری مرتبہ ہونے والے ان پارلیمانی انتخابات کے موقع پر طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے کی گئی پرتشدد کارروائیوں میں مجموعی طور پر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 بتائی گئی ہے، جبکہ افغان وزارت داخلہ نے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 15 بتائی ہے۔
انتخابی مبصرین نے پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ حالیہ انتخابات میں متعدد پولنگ سٹیشنوں میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع کیا گیا جبکہ پولنگ مقررہ وقت سے قبل ہی روک دی گئی۔ اس کے علاوہ نااہل ووٹروں کی جانب سے ووٹ ڈالنے، بوگس ووٹ، غیر معیاری انتخابی سیاہی، بیلٹ پیپرز کی قلت اور رجسٹریشن کارڈز کے غلط استعمال سے متعلق بھی درجنوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔
افغانستان کے انتخابی شکایات سے متعلق کمیشن کا کہنا ہے کہ ابھی تک شکایات موصول ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کمیشن کے ترجمان احمد ضیاء رفعات کے مطابق زیادہ تر شکایات کا تعلق خراب سیاہی اور بوگس ووٹوں سے متعلق ہے۔
پارلیمانی انتخابات میں 249 نشستوں کے لئے 2500 امیدوار میدان میں اترے۔ ان میں سے خواتین کے لئے مخصوص 68 نشستوں کے لئے 406 خواتین نے بھی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں اہل ووٹروں میں سے تقریبا 40 فیصد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ گزشتہ برس صدارتی انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی مجموعی تعداد پانچ اعشاریہ پانچ ملین تھی تاہم بعد میں صرف چار اعشاریہ آٹھ ملین ووٹروں کو ہی قابل اعتبار سمجھا گیا تھا۔
طالبان کی جانب سے حملوں کی دھمکیوں اور پرتشدد کارروائیوں کے باوجود افغان عوام کی جانب انتخابات میں بھرپور حصہ لینے پر امریکہ اور یورپی یونین سمیت دنیا بھر میں اطمینان پایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک بیان میں افغان عوام کو جراءت مند اور مضبوط ارادوں کے مالک قرار دیا۔ اس سے قبل یورپی یونین کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ انتخابات میں بڑی تعداد میں عوامی شرکت سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ افغان شہری جمہوریت کو ملکی مستقبل کے لئے اہم تصور کرتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان