1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کے صوبے بلخ میں دھماکہ، متعدد افراد ہلاک

6 دسمبر 2022

بلخ میں ایک تیل کمپنی کے ملازمین کو لے جانے والی بس میں آج دھماکے سے کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے۔ طالبان کی جانب سے ملک بھر میں سکیورٹی میں بہتری کے دعووں کے باوجود بم دھماکوں کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KWPO
Afghanistan Terroranschläge
تصویر: Kawa Bashart/Xinhua News Agency/picture alliance

شمالی افغانستان کے صوبے بلخ کی پولیس کے ترجمان محمد آصف وزیری نے بتایا کہ "آج صبح تقریباً سات بجے بلخ میں ایک بس میں دھماکہ ہو گیا۔ اس بس پر ہراتن آئل کمپنی کے ملازمین سوار تھے۔ دھماکے میں سات افراد ہلاک ہو گئے جب کہ کم از کم چھ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ بم سڑک کے کنارے ایک ٹھیلے میں نصب کیا گیا تھا اور جیسے ہی بس وہاں پہنچی بم دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔

ہرات کی مسجد میں بم دھماکہ، کم از کم اٹھارہ نمازی ہلاک

افغانستان: کابل بم دھماکے میں طالبان کے ممتاز عالم دین ہلاک

وزیری نے بتایا کہ ابھی تک کسی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے اور مجرموں کو تلاش کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے حالیہ دنوں پورے ملک میں سکیورٹی میں بہتری آنے کے دعوے کیے تھے۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے میں درجنوں بم دھماکے اور حملے ہو چکے ہیں۔ ان حملوں اور دھماکوں میں سے اکثر کی ذمہ داری داعش کی مقامی یونٹ نے قبول کی ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں ایبک میں ایک مدرسے میں بم دھماکے میں کم از کم 19افراد ہلاک اور 24 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔

افغانستان کے ایک مدرسے میں دھماکے سے متعدد طلبہ ہلاک

 اسی ماہ کے اوائل میں کابل میں سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے دفتر کے قریب حملہ ہواتھا۔ اس حملے میں دو افراد زخمی ہوگئے تھے تاہم پارٹی کے تمام سینیئر رہنما محفوظ رہے تھے۔

پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی تحقیقات جاری

پاکستانی وزارت خارجہ نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کابل میں اس کے سفارت خانے پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا، "ہمیں یقین ہے کہ کابل میں ہمارے سفارت خانے کے ناظم الامورپر حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔ مجرموں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔"

کابل ایمبیسی پر داعش کے حملے کی ’تصدیق‘ کر رہے ہیں، پاکستان

قبل ازیں افغانستان کی طالبان حکومت نے پیر کے روز کہا تھا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر ہونے والے دہشت گردانہ حملہ نامعلوم غیر ملکی گروپوں کے تعاون سے کیا گیا تھا، جس کا مقصد پاکستان کے ساتھ بے اعتمادی کی فضا قائم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا،"اس حملے کے پیچھے چند غیر ملکی گروپوں کا ہاتھ ہے ان کا مقصد دو برادر ملکوں کے مابین بے اعتمادی پیدا کرنا ہے۔"

کابل میں پاکستانی سفارتی مشن پر حملہ، گارڈ زخمی

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ حملے کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر داعش کا ایک غیر ملکی رکن ہے۔  انہوں نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ گرفتار کئے گئے شخص کا تعلق کس ملک سے ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)