اسلامک اسٹیٹ پر امریکی حملے جاری اور کوبانی پر قبضے کی جنگ
25 ستمبر 2014بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب امریکی طیاروں نے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُوؤں کو مشرقی شامی علاقوں میں نشانہ بنایا۔ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں پر کیے گئے امریکی فضائی حملوں میں کم از کم 14 جنگجُوؤں کی ہلاکت کا بتایا گیا ہے۔ امریکی فوجی حکام کے مطابق یہ حملے مشرقی شام کے علاقوں الحَسکہ، ابُو کمال اور میادین میں کیے گئے ۔ لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فضائی حملوں میں پانچ سویلین بھی مارے گئے۔
یہ امر اہم ہے کہ عراق کے بعد اب امریکا نے گزشتہ منگل سے شام میں بھی سنی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے مسلح شدت پسندوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ فرانس بھی شام میں اسلامک اسٹیٹ کے باغیوں کو ٹارگٹ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اُدھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے ملک کی پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دے۔ دریں اثنا امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ دنیا کو شدت پسند گروپوں کے ’موت کے نیٹ ورک‘ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اِسی طرح ترکی کی سرحد کے قریب اہم شامی شہر عین العرب یا کوبانی کی جنگ میں کوئی کمی رونما نہیں ہوئی ہے۔ تین دن قبل اسلامک اسٹیٹ کے شدت پسندوں کی پیشقدمی جس تیزی سے جاری تھی، اب اُس میں خاصی سست روی پیدا ہو گئی ہے اور اِس کی وجہ امریکی فضائی حملے خیال کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایک امریکی اہلکار کے مطابق القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے غیر معروف جہادی گروپ خراسان کا لیڈر محسن فضلی شام پر پہلے روز کے امریکی فضائی حملوں میں مارا گیا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ کے ایک کارکنوں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ کوبانی کے مغرب میں کئی دیہات کو قبضے میں لے کر کرد جھنڈے کی جگہ سیاہ پرچم لہرا دیا گیا ہے۔ کرد فائٹرز کے ڈپٹی کمانڈر اوجلان عیسُو کا کہنا ہے کہ کوبانی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ عیسُو نے امریکی قیادت میں قائم اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے فضائی حملوں کا دائرہ کار بڑھائیں تاکہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادی مزید پیشقدمی سے باز رہیں۔ عیسُو کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُو اب کوبانی کی جانب جنوبی سمت سے بڑھ رہے ہیں۔
شامی سرحد سے ترکی پہنچنے والے مہاجرین نے بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی سے صورت حال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ اُن کے مطابق انتہا پسند مقبوضہ کُرد دیہات کو نذر آتش کرنے کے علاوہ مقید افراد کو قتل کرنے سے گریز نہیں کر رہے۔ کوبانی کے ایک استاد مظلوم برغادن کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ جہادی گروپ اُن کے کلچر اور قوم کو نابود کرنے کی کوشش میں ہے۔
شام میں صدر بشار الاسد کی حکومتی فوج نے دارالحکومت دمشق کے شمال مشرق میں واقع عدرا الاومالیہ کے علاقے کو بازیاب کروا لیا ہے۔ اس علاقے پر ایک جہادی گروپ کا قبضہ تھا۔ یہ علاقہ دمشق سے تیس کلو میٹر کی دوری پر ہے۔ عدرا الاومالیہ پر قبضے کی خبر لبنان کی شیعہ انتہا پسند تنظیم حزب اُللہ کے ٹیلی وژن چینل المنار پر جاری کی گئی۔