1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ تمام مشرق وسطیٰ کے لیے ایک بڑا خطرہ

کشور مصطفیٰ11 جون 2014

واشنگٹن نے مشرق وسطیٰ کے تمام خطے کو جہادی سُنی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL کے خطرات سے متنبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CGYM
تصویر: Reuters

’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL نامی سنی انتہا پسند گروہ کے جنگجوؤں کی طرف سے گزشتہ روز موصل پر قبضے کو جہاں ایک طرف شیعہ وزیر اعظم نوری المالکی کی حکومت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے وہاں دوسری جانب اس صورتحال کو پورے مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے نہایت خطرناک سمجھا جا رہا ہے۔ ISIL اپنے بہیمانہ اور تشدد سے بھرپور کارروائیوں سے پہچانا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے گزشتہ کچھ عرصے سے عراق میں قتل و غارت گری میں غیر معمولی تیزی آئی ہے۔ عراق کے مختلف شہروں کے بعد اب ISIL کی دہشت گردی کا رُخ مشرق وسطیٰ کے کس ملک کی طرف ہوگا؟ یہ سوال اٹھایا جا رہا۔

’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL نے پانچ ماہ قبل ہی عراقی شہر فلوجہ پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL کی طرف سے منگل کو عراق شہر موصول پر قبضے کی خبر مغربی دنیا کے لیے بھی تشویش کا باعث بنی ہے۔ امریکا نے اس کا فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا " یہ صورتحال نہایت سنجیدہ ہے"۔ واشنگٹن نے مشرق وسطیٰ کے تمام خطے کو جہادی سُنی گروپ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL کے خطرات سے متنبہ کیا ہے۔ اسے صدر بشار الاسد کے خلاف شام میں برسر پیکار سب سے زیادہ مستعد فورس سمجھا جاتا ہے۔

Irakische Flüchtlinge im Irak
ISIL کے موصل پر قبضے کے بعد شہریوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہےتصویر: picture-alliance/AA

دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ایک ترجمان نے آج بُدھ کو ایک بیان میں کہا، " میں موصل میں تیزی سے سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں گہری تشویش رکھتا ہوں" ۔ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL ابو بکر البغدادی کی قیادت اور ہزاروں مسلم جنگجوؤں کے تعاون سے عراق اور شام میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہا ہے۔ اس کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق مغربی مماالک سے ہے۔ اس گروپ کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ یہ القاعدہ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے، دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک جہادی گروپ بنتا جا رہا ہے۔

مغربی ممالک کو یہ خطرہ ہے کہ بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی تقلید کرتے ہوئے ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL گروپ بھی دنیا کے مختلف ممالک میں حملے کرسکتا ہے۔ تاہم اس وقت مغربی مملک کی حکومتوں کو جو سب سے بڑی تشویش لاحق ہے وہ یہ کہ جب عراق اور شام کی جنگ میں شامل غیر ملکی جنگجو اپنے ملکوں کا رُخ کریں گے تو کیا ہو گا۔ ان میں 29 سالہ فرانسیسی مہدی نیموش جیسے جنگجو شامل ہیں جنہوں گزشتہ ماہ مبینہ طور پر بلجیئم کے ایک میوزیم میں یہودیوں پر حملہ کیا تھا۔ قبل ازیں وہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف ایک سال تک ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL کے ساتھ مل کر لڑتا رہا تھا۔

Bewaffnete Sunniten in Falludscha
’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ پانچ ماہ قبل فالوجا کا کنٹرول حاصل کر چُکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

نیو یارک میں قائم ایک مشاورتی ایجنسی ’دی سوفان گروپ‘ کے اندازوں کے مطابق شام کی خانہ جنگی میں حصہ لینے اور اسد حکومت کے خلاف جنگ کرنے کی غرض سے شام پہنچنے والے 12 ہزار غیر ملکی جنگجوؤں میں سے 3000 کا تعلق مغربی دنیا سے ہے اور یہ ’اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹ‘ ISIL کے ساتھ مل کر شام میں جنگ کرتے رہیں ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم نوری المالکی نے عراقی پارلیمان سے کہا ہے کہ وہ اس شہر میں ہنگامی حالت نافذ کرنے کی منظوری دے۔ مالکی کے بقول موصل کے ایسے تمام شہریوں کو مسلح کیا جائے گا، جو ان شدت پسند جنگجوؤں اور ان کے اتحادیوں سے لڑنے کے خواہاں ہوں گے۔