آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اسرائیلی تجویز
28 جنوری 2012خبر رساں ادارے روئٹرز نے جمعے کو فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی مذاکرت کاروں نے تجویز کیا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل سے جدا کرنے والی دیوار کو مستقبل کی فلسطینی ریاست اور اسرائیل کے مابین سرحد تسلیم کر لیا جائے۔
رواں ہفتے کے دوران اردن میں ہوئے اسرائیلی فلسطینی مذاکرات میں شریک فلسطینی اتھارٹی کے دو اعلیٰ اہلکاروں نے نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی مذاکرات کار اسحاق مولشو نے اپنے فلسطینی ہم منصب صائب عریقات سے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت چاہتی ہے کہ اس فصیل کے پیچھے مشرقی یروشلم اور وہاں یہودی آبادیوں کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کیا جائے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دونوں فلسطینی اہلکاروں نے ان امکانات کا اظہار بھی کیا کہ فلسطینی رہنما، اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ یہ تجویز قبول نہیں کریں گے کیونکہ اس کے نتیجے میں یروشلم کا اہم حصہ اسرائیلی دسترس میں چلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق مولشو نے کہا ہے کہ اسرائیل کی خواہش ہے کہ وہ خطے میں قیام امن کی خاطر آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے۔
دوسری طرف فلسطینی رہنما اگر مجوزہ منصوبہ تسلیم کر لیتے ہیں تو اس سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی اتحادی حکومت بھی گر سکتی ہے کیونکہ حکمران اتحاد میں شامل الٹرا نیشنلسٹ جماعتیں اس منصوبے کے خلاف ہیں۔ امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے ایک تفصیلی تجزیے میں بیان کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے تجویز کردہ یہ منصوبہ کابینہ میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
1967ء کی جنگ کے بعد مشرقی یروشلم پر اسرائیلی قبضے کے بعد سے وہاں یہود آباد کاری کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ان متنازعہ علاقوں میں نصف ملین یہودی آباد ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے 2002ء میں غرب اردن میں ایک فولادی دیوار تعمیر کرنا شروع کی تھی، جس کا مقصد اسرائیلی علاقوں میں جنگجوؤں کی در اندازی کو روکنا تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس