آئی ایس کے لیے نوجوان لڑکیوں کی بھرتی، نیٹ ورک پکڑا گیا
24 فروری 2015یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت پر ہوئی ہیں، جب یورپی ممالک جہاد کی غرض سے شام اور عراق جانے والے نوجوانوں کو روکنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق تازہ ترین کارروائی میں دو افراد کو شہر میلیلا سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ایک کو گیرونا اور ایک کو بارسلونا میں۔
میلیلا سے گرفتار کیے جانے والے افراد پر الزام ہے کہ وہ انٹرنیٹ کے متعدد پلیٹ فارمز پر پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف تھے۔ ہسپانوی وزارت داخلہ کے مطابق یہ کام خاص طور پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے کیا جا رہا تھا۔ جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’یہ دہشت گرد تنظیم داعش کی حکمت عملی کی لائن پر عمل پیرا تھے اور خاص طور پر نوجوان لڑکیوں کو بھرتی کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھے۔ لڑکیوں کے تعارفی عمل کے بعد انہیں دہشت گرد گروپ میں شمولیت کے لیے جنگ زدہ علاقوں میں بھیج دیا جاتا تھا۔‘‘
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے یہ لوگ خفیہ طور پر متعدد گھروں کا دورہ بھی کر چکے تھے اور متعدد نوجوان جنگ زدہ علاقوں میں جانے کے لیے تیاریاں بھی کر چکے تھے۔ گرفتار شدگان میں سے ایک شخص اسلامک اسٹیٹ کے لیے ’ورچوئل کمیونٹی‘ چلا رہا تھا، جس کے ایک ہزار سے زیادہ ممبر ہیں۔
حکام کے مطابق اس ’ورچوئل کمیونٹی‘ کے اراکین میں لاطینی امریکا، بیلجیم، فرانس، مراکش، پاکستان، سعودی عرب، تیونس، امریکا اور ترکی کے لوگ بھی شامل ہیں۔ اسی طرح ایک مشتبہ شخص اسپین کے جنوب مشرقی علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ حکام کے مطابق اس شخص کو اسلامک اسٹیٹ سے ہمدردیاں رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور یہ کسی نیٹ ورک کی بجائے اکیلا ہی کام کر رہا تھا۔ ایسے افراد کے لیے ’واحد بھیڑیا‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
اندازوں کے مطابق یورپ سے تقریباً 550 خواتین جہاد کی غرض سے شام اور عراق جا کر ’اسلامک اسٹیٹ‘ میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں۔ ہسپانوی حکام کے مطابق ان کے تقریباﹰ ایک سو شہری آئی ایس میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ میڈرڈ حکومت نے ابھی حال ہی میں ایسی دو لڑکیوں کو سفر شروع کرنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا تھا، جو داعش میں شمولیت اختیار کرنا چاہتی تھیں۔
تاہم اسپین کے ان شہریوں کی تعداد برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ان شہریوں سے کم بنتی ہے، جو جہاد کے لیے شام یا عراق جا چکے ہیں۔